Sufinama

حضرت ملک بہاؤالدین کرد

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

حضرت ملک بہاؤالدین کرد

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

MORE BYڈاکٹر ظہورالحسن شارب

    دلچسپ معلومات

    تاریخ صوفیائے گجرات۔ حصہ دوم۔ باب-102

    حضرت ملک بہاؤالدین کرد دُرِّ دریائے معرفت اور گوہرِ کانِ حقیقت ہیں۔

    اوئل زندگی : آپ کی ابتدائی زندگی نہایت عیش و آرام کی تھی، کافی دولت آپ خرچ کرتے تھے۔

    بیعت و خلافت : آپ سلطان المشائخ خواجہ نظام الدین اؤلیا کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے، حضرت محبوبِ الٰہی نے آپ کو خرقۂ خلافت سے سرفراز فرمایا۔

    کایا پلٹ : حضرت محبوبِ الٰہی کے حلقۂ ارادت میں داخل ہونے کے بعد سے آپ کی زندگی میں ایک نمایاں تبدیلی رو نما ہوئی، آپ نے جاہ و منصب کو ٹھکرا دیا، عیش و آرام کی زندگی کو یکسر ختم کردیا، مال راہِ خدا میں خیرات کردیا، دنیا اور دنیا کے معاملات سے اور دنیا والوں سے آپ نے علیٰحدگی اختیار کی، آپ نے اپنے پیر و مرشد کی صحبتِ بابرکت کو گوشۂ عافیت قرار دیا اور اپنے پیر و مرشد کی خدمت میں رہنے لگے اور اپنے پیر و مرشد کے فیوض و برکات سے مستفید ہوتے رہے۔

    گجرات میں آمد : سلطان المشائخ خواجہ نظام الدین اؤلیا نے اپنے خلفا کو صاحبِ ولایت اور صاحبِ مجاز کرکے ہندوستان کے مختلف حصوں اور شہروں میں بھیجا تو آپ (ملک بہاؤالدین کرد) گجرات آئے اور پٹن میں سکونت اختیار کی۔

    حضرت حسام الدین سے تعلقات : پٹن میں آکر آپ اپنا زیادہ وقت حضرت مخدوم حسام الدین ملتانی کی صحبت میں گزارتے تھے، ان سے آپ کے تعلقات استوار اور خوشگوار تھے۔

    راز و نیاز کی باتیں : حضرت مخدوم حسام الدین کی آپ بہت عزت کرتے اور وہ بھی آپ کی بہت عزت کرتے تھے، ایک دن دونوں بیٹھے باتیں کر رہے تھے کہ مخدوم حسام الدین نے کہا کہ

    ”میری یہ آرزو ہے کہ مرنے کے بعد آپ (ملک بہاؤالدین) کے قدموں کے نیچے سوؤں“ آپ نے اپنی یہ خواہش ظاہر کی کہ

    ”جب میں مروں تو حضرت حسام الدین کے قدموں میں دفن کیا جاؤں اور وہیں قیامت تک سوتا رہوں“

    پھر آپ نے حضرت مخدوم حسام الدین سے کہا کہ

    ”اگر میں ایسی خواہش رکھتا ہوں تو بیجا نہیں کیونکہ آپ جلیل القدر مرتبہ کے بزرگ ہیں، صاحبِ ولایت اور اہلِ دل، اہلِ نظر اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ آپ سلطان المشائخ حضرت محبوبِ الٰہی کے ممتاز اور اعلیٰ خلفا سے ہیں اور محبوبِ الٰہی کے فیوض و برکات سے مستفید ہیں“ گفتگو جاری رہی اور دونوں بزرگوں نے اپنی انکساری کا اظہار کیا۔

    فیصلہ : آخر یہ طے پایا کہ جو پہلے وفات پائے، دوسرا اس کے قدموں میں سوئے گا یعنی اگر مخدوم حسام الدین کی وفات پہلے ہو تو ملک بہاؤالدین ان کے قدموں میں دفن کیے جائیں اور اگر ملک بہاؤالدین کا انتقال پہلے ہو تو مخدوم حسام الدین ان کے قدموں میں دفن کیے جائیں۔

    وفات : آپ کا انتقال پہلے ہوا، جب مخدوم حسام الدین کا انتقال ہوا تو ان کو آپ کے قدموں میں دفن کیا گیا۔

    کرامت : مخدوم حسام الدین کو دفن کرنے کے دوسرے دن جو لوگ وہاں پہنچے تو یہ دیکھ کر ان کی حیرت کی کوئی انتہا نہ تھی کہ آپ کی قبر غائب تھی اور آج تک یہ نہیں معلوم کہ آپ کی قبر کون سی ہے، آپ کو مخدوم حسام الدین کا ادب اس قدر ملحوظِ خاطر تھا کہ آپ نہیں چاہتے تھے کہ حضرت مخدوم کی قبر آپ کے پیروں میں ہو۔

    سیرت : آپ عبادت، ریاضت اور مجاہدات میں اپنی مثال آپ تھے، قرآنِ مجید کی تلاوت پابندی سے کرتے، اتباعِ سنت کے سخت پابند، زیادہ وقت عبادت میں گزارتے، لوگوں سے زیادہ ملنا جلنا پسند نہیں کرتے، مال و دولت سے اجتناب کرتے، سادہ زندگی گزارتے، بہت سوں کو راہِ حق دکھائی اور بہت سوں کو فقر کی دولت سے مالا مال کیا۔

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے