Sufinama

حضرت شیخ رکن الدین کانِ شکر

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

حضرت شیخ رکن الدین کانِ شکر

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

MORE BYڈاکٹر ظہورالحسن شارب

    دلچسپ معلومات

    تاریخ صوفیائے گجرات۔ حصہ دوم۔ باب-54

    حضرت شیخ رکن الدین کانِ شکر قدوۃ المکاشفین، شمس الواصلین ہیں۔

    خاندانی حالات : امیر المؤمنین حضرت عمر بن خطاب سے آپ کا نسب نامہ ملتا ہے، آپ بابا فریدالدین مسعود گنج شکر کی اولاد سے ہیں، آپ کے دادا کا نام علاؤالدین یوسف گنج رواں ہے جو حضرت بدرالدین سلیمان کے صاحبزادے تھے اور حضرت بدرالدین سلیمان بابا فریدالدین کے صاحبزادے ہیں۔

    والدِ ماجد : آپ کے والدِ ماجد حضرت علم الدین محمد زہد و تقویٰ کے لیے مشہور تھے۔

    ولادت : آپ پٹن میں 707 ہجری مطابق 1307 عیسوی میں پیدا ہوئے۔

    نام : آپ کا اسمِ گرامی رکن الدین ہے۔

    لقب : آپ کا لقب کانِ شکر ہے۔

    خطاب : آپ کا خطاب بابا فرید ہے۔

    کنیت : آپ کی کنیت ابوالمظفر ہے۔

    بیعت و خلافت : اپنے والد بزرگوار کے مرید ہوئے اور ان ہی سے خرقۂ خلافت پایا یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آپ حضرت زاہد چشتی کے مرید و خلیفہ ہیں، حضرتِ شیخ محمد زاہد چشتی کے والد کا نام یوسف ہے، ان کے والد کا نام احمد اور ان کے والد کا نام محمد ہے اور ان کے والد کا نام علی اور ان کے والد کا نام ابو محمد ہے وہ خواجہ مودود چشتی کی اولاد سے ہیں۔

    حضرت گیسو دراز سے ملاقات : حضرت سید محمد گیسو دراز ایک مرتبہ آپ سے ملنے آئے، ملاقات کے دوران حضرت گیسو دراز نے آپ سے کہا کہ سلطان العارفین حضرت بایزید بسطامی اور سید الطائفہ حضرت جنید بغدادی جیسے کامل درویش آج کل دیکھنے میں نہیں آتے پھر انہوں نے آپ سے پوچھا کہ ان جیسا کسب و فتوحات آج کل کے درویشوں کو کیوں حاصل نہیں ہے، آپ نے فرمایا کہ بات سیدھی سادی ہے وہ نہ تو خود اور نہ ان کے زمانہ میں درویش حمیانی کمر سے باندھتے تھے، ان کو کامل توکل حاصل تھا، اس وقت حضرت گیسو دراز کی کمر سے روپوں کی حمیانی بندھی ہوئی تھی، انہوں نے اسی وقت حمیانی اتار کر پھینک دی۔

    مریدین : آپ کے دستِ حق پرست پر بہت سے لوگ بیعت ہوئے اور فیض پایا، ان سے گجرات کا بادشاہ سلطان احمد اول بھی ہے جس نے احمدآباد بسایا۔

    وفات : 22 شوال 842 ہجری مطابق 1438 عیسوی کو آپ نے دارِ فانی سے داربقا کی طرف کوچ فرمایا، مزارِ پرانوار پٹن میں مرجعِ خاص و عام ہے۔

    سیرت مبارک : آپ عشق و محبت اور ذوق و شوق میں یکتا تھے، علومِ ظاہری و باطنی میں بے مثال تھے، سماع کے دلدادہ تھے، درس و تدریس دیتے اور رشد و ہدایت فرماتے تھے، آپ کے شاگردوں کی کثیر تعداد تھی اور بہت سے آپ کی توجہ سے درجۂ کمال کو پہنچے، آپ کے توکل کا یہ حال تھا کہ گھر میں کوئی چیز نہ رکھتے تھے، فرمایا کہ کرتے کہ جس اللہ نے پانی دیا وہ ہی پھر وضو کے لیے پانی دے گا پھر پانی رکھنے سے فائدہ کیا، تحمل و بردباری اس درجہ تھی کہ کسی نے آپ کو کسی کو برا کہتے نہ سنا اور نہ کبھی آپ کو غصہ آتے دیکھا۔

    تعلیمات : آپ فرمایا کرتے تھے کہ پیرانِ عظام کی پیروی از بس ضروری ہے، پیر کی خدمت کیے بغیر مرید کو کچھ نہیں ملتا، پیر کی دعا مرید کے حق میں تریاق کا کام کرتی ہے، پیر و مرشد کی صورت دیکھنا مرید کے لیے عبادت کی طرح ہے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے