Sufinama

حضرت قاضی مظاہر امام منعمی ابوالعلائی

اقبال احمد حسنی

حضرت قاضی مظاہر امام منعمی ابوالعلائی

اقبال احمد حسنی

MORE BYاقبال احمد حسنی

    دلچسپ معلومات

    ماہنامہ اشرفیہ، مبارک پور (جنوری 1996) کا مطبوعہ۔

    پس منظر :- سر زمینِ ہند جس کے وسیع و عریض خط، خاکی میں شمعِ رسالت کی تابانیاں عہدِ صحابہ سے ہی جلوہ بار رہیں اور علم و معرفت اور تصوف و طریقت کے روشن مناظر ظلم و جہل اور کفر و شرک کی تیرگیوں کا سینہ چاک کرتے رہے، اسی کے شمالی خط کی ریاستِ بہار نے بھی عہدِ ماضی ہی سے علوم ربانی اور فیوض نبوی کے حاملین نفوس قدسیہ کے لئے اپنا دامن ہمیشہ وسیع و کشادہ رکھا، تاریخ تصوف ہند کے واقف کاروں اور اسکالروں سے یہ حقیقت پوشیدہ نہیں ہے کہ قدرتی خزانوں سے معموریہ خطۂ ارضی، سلاسل طریقت اور سالکانِ راہ معرفت کی جلوہ سامانیوں اور تصوف و معرفت کی عطر بیزوں سے بھی ہمیشہ منور و معطر رہا، ضلع گیا ریاستِ بہار کا وہ اساطیری و روایتی شہر ہے جو جنوبی بہار کے میدانی علاقہ میں واقع ہے اور دیگر عالمی مذاہب و ادیان کے لئے تاریخی حیثیت کا حامل ہونے کے باوصف مبلغین اسلام اور عاشقان رسول امام علیہ التحیۃ والسلام کے لئے بھی ہمیشہ باعث کشش اور مرکزِ رشد و ارشاد ثابت ہوا ہے۔

    ارضِ صوبۂ بہار میں وارد و صادر ہونے والے مقدس قافلوں کے سرخیل کارواں سیدنا تاج محمد فقیہ عربی ہوں یا سیدالہند سیدنا محمدالقادری البغدادی ثم امجھری گیاوی الآن اورنگ آبادی، سیدنا مخدوم درویش بیتھوی کے آبا و اجداد ہوں یا عمدۃ المتوکلین سیدنا شاہ عطا حسین فانیؔ گیاوی، ان نفوس قدسیہ کی پاک باز و تقویٰ شعار جماعت میں حضرت سیدنا شاہ قاضی مظاہر امام منعمی ابوالعلائی کے جد اعلیٰ ہمدانی بزرگ حضرت امیر کبیر سید یوسف علی ہمدانی کی ذات شریفہ بھی ہے جنہوں نے اپنے قدوم میمنت لزوم سے ارضِ بہار کو زندگی کی بہار عطا فرمایا۔

    ولادت :- حضرت امیر کبیر سید یوسف علی ہمدانی بارہویں صدی ہجری میں شہر عظیم آباد (پٹنہ) سے بہ سبب مصاہرہ شہر گیا کے مشرق میں واقع محلہ آبگلہ میں مع اہل خاندان فروکش ہوئے اور پھر حسینی سادات کے اس خانوادہ میں 1855ء مطابق 1274ھ کو افقِ ولایت و کرامت کا ایک درخشندہ ستارہ بنام قاضی سید شاہ مظاہر امام ابن قاضی سید محمد امام عرف وحید امام آبگلہ، شہر گیا میں طلوع ہوا۔

    تعلیم وتربیت :- امام طفلی ہی میں آپ کے والد ماجد حضرت قاضی سید محمد امام نے داغ مفارقت دے دیا اور حضرت قاضی کی پرورش و پرداخت والدہ ماجدہ بی بی قسیم النسا و عم محترم سید شاہ اصغر امام کے زیرِ عاطفت ہوئی، روایاتِ خاندانِ شرفا کے بموجب علومِ ظاہری کی تحصیل فرمائی اور فقہ، تاریخ و تذکرہ پر بالخصوص عبور حاصل کیا، فارسی دانی میں بھی وحید عصر تھے، مطالعہ و مشاہدہ کی وسعت نے شعر و شاعری کا ذوق بھی ودیعت کیا تھا اور سید تخلص فرماتے تھے، شاعری میں فلسفۂ وحدۃ الوجود کو علی الخصوص پیش فرمایا کرتے تھے۔

    ہر ذرہ میں پرتو ہے تری جلوہ گری کا

    نادیدگی باعث ہے مری کم نظری کا

    تحصیلِ علومِ ظاہری کے بعد کسبِ معاش میں مشغول ہوئے، برسرکار ہوئے اور ملازمت کے فرائض انجام دیتے رہے مگر تقدیر خداوندی نے کاتبانِ تحریر کو ایک امر دیگر کے لئے منتخب کرنے کا حکم صادر فرمایا تھا، قدرت جسے خاصت نوازشات سے سرفراز فرمانا چاہتی ہے، اس کے ظاہر و باطن کی صفا اور جلا کا کام اپنے قبضۂ قدرت میں لے لیتی ہے پھر بندہ تمام علائقِ دنیوی سے بے نیاز ہو کر حسنِ ازلیؔ کی لطافتوں میں گم ہوجاتا ہے، رب کریم نے آپ کےقلب کا انتخاب، منبع فیضانِ سلسلۂ چشتیہ خضریہ منعمیہ ابوالعلائیہ بننے کے لئے کیا تھا چنانچہ آپ ایک واقعہ کے بعد باضبطہ منازلِ سلوک و معرفت طے فرمانے لگے۔

    بیعت :- قاضی مظاہر امام کا عہد شباب ہے، شہر گیا کے محلہ مان پور میں ایک شخص کے گھر مجلس عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم آراستہ ہے، زینت منبر حضرت مولانا شاہ امانت اللہ غازی پوری ہیں، بعد اختتام مجلس بانئ محفل نے ارادۂ بیعت ظاہر کیا، واعظ نے اپنی طرف بلایا مگر موصوف نے کہا کہ میں اپنا پیر خود تلاش کیے لیتا ہوں، شمعِ محفل خادم خانہ کے ہاتھ میں ہے اور بانئ محفل کی تشنہ نگاہیں ہر چہرے کا طواف کر رہی ہیں تا آنکہ نوبت قاضی مظاہر امام منعمی کی طرف ہاتھ بڑھایا اور پکار اٹھا، یہی میرے شیخ ہیں، افکار و اصرار کی لطیف فضا قائم ہوئی تو حضرت نے فرمایا کہ میں تو ابھی بحیثیت مرید بھی تشنۂ تکمیل ہوں تمہارے دل کی مراد کیسے بن سکتا ہوں؟ شاہ امانت اللہ نے فرمایا میں تمہیں بیعت کیے لیتا ہوں اور تمہیں ماذون و مجاز کرتا ہوں تم اس شخص کو مرید کرلو مگر بات دوسرے دن پر معلق کر دی گئی اور یوم ثانی قاضی مظاہری امام اپنے حقیقی چچا قاضی اصغر امام کے ہمراہ حضرت شاہ عطا حسین فانیؔ کی خانقاہ منعمیہ ابوالعلائیہ، رام ساگر، گیا تشریف لائے اور طریقۂ چشتیہ خضریہ منعمیہ ابوالعلائیہ میں بیعت ہوئے، صاحبِ کمند معرفت نے شہبازِ ولایت کو پہلے ہی اسیر کر رکھا تھا، شجرۂ ارادت قبل از بیعت ہی تیار تھا اور اس پر یہ عبارت مندرج تھی۔

    اجازت بیعت گرفتن دادہ شد

    حضرت فانیؔ کی صحبتِ بابرکت نے آپ کو کامل بنا دیا، نگاہِ کیمیا اثر سے حصول فیض فرماتے رہے اور پھر باضابطہ خلعت خلافت اور اجازت ارشاد و بیعت سے سرفراز فرمائے گئے اور عامۃ الخلق کا اژدھام آپ کے گردا گرد بڑھتا گیا، اس طرح پوری زندگی زہد و تقویٰ، اطاعت و امانت اور خدمت خلق میں استقامت کا نمونہ بن گئی، بایں ہمہ استغنائے طبع کا یہ حال مدت العمر رہا کہ امرا جاگیریں نذر کرنے کے خواہاں ہیں مگر شرف قبول سے نہیں نوازا جا رہا ہے ’’من یتوکل علی اللہ فھو حسبہ‘‘ کی تفسیر بن جانے والی یہ ذات جب استغنا کے اس مقام پر پہنچی تو خدا نے زبان میں وہ اثر عطا فرمایا کہ آپ کی دعا کو اجازت گلے لگانے لگی، چنانچہ تاہنوز یہ شہرہ تامہ ہے کہ آپ مستجاب الدعوات تھے۔

    کرامت :- اہالیانِ موضع و مضافات ایک مرتبہ حضرت کی خدمت میں بارانِ رحمت کی دعاؤں کی التجا لئے حاضر ہوئے، حضرت نے عالمِ کیف میں فرمایا میرا لحاف دھوپ میں رکھ آؤ، لحاف کا شمس حارّہ کی تپش کے سامنے آنا تھا کہ بادلوں نے حضرت کے لحاف کو اپنے خنک سائے میں لے لیا، بس پھر کیا تھا، بارش ہوئی اور خوب ہوئی، علاقے کی مردہ زمین کو نویدِ حیات مل گیا۔

    وفات :- قاضی مظاہر امام نے ستاسی سال کی عمر شریف میں 5/ ربیع الثانی 1361 مطابق 22 /اپریل 1942ء بروز سہ شنبہ دارِ فنا سے عالمِ بقا کی جانب سفر فرمایا، مزار مبارک قطب شہر حضرت پیر منصور کے آستانۂ فیض نزد مرکزی ڈاک خانہ سے جانب مشرق 3 کیلو میٹر پر پھلگو ندی کے کنارے گیا نوادہ شاہراہ کے بائیں سمت آبگلہ قبرستان میں مرجع خلائق ہے۔

    مذکورۃ الصدر تاریخ ہی تاریخِ عرس ہے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے