Sufinama

حضرت شاہ محمد فرہاد ابوالعلائی دہلوی

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

حضرت شاہ محمد فرہاد ابوالعلائی دہلوی

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

MORE BYڈاکٹر ظہورالحسن شارب

    دلچسپ معلومات

    دلی کے بائیس خواجہ- باب 20

    حضرت شاہ محمد فرہاد دہلوی دنیاوی آلائش سے آزاد ہیں، آپ قدوۃ اولیائے زماں، زبدۂ سالکاں، مقتدائے اہلِ طریقت اور آفتابِ سپہرِ حقیقت ہیں۔

    والد ماجد : آپ کے والد بزرگور شاہی دربار سے منسلک تھے، امرائے دربار میں ممتاز تھے، برہان پور کی صوبے داری ان کے سپرد تھی، صوبے داری کے فرائض آپ برہان پور میں رہ کر انجام دیتے تھے۔

    ولادتِ باسعادت : آپ دہلی میں پیدا ہوئے۔

    نامِ نامی : آپ کا نام محمد فرہاد ہے۔

    برہان پور میں قیام : جب آپ کے والد بزرگوار برہان پور کے صوبے دار مقرر ہوئے تو آپ بھی والد ماجد کے سایۂ عاطفت میں رہ کر تعلیم حاصل کرتے تھے۔

    تلاشِ حق : حضرت سید دوست محمد بفرمان اپنے پیرومرشد حضرت سیدنا امیر ابوالعلا برہان پور میں رہنے لگے تھے اور برہان پور کو اپنے فیوضات و کرامات سے محمود و منور فرما رہے تھے، آپ کا شہرہ سن کر لوگ دور دور سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے، آپ کے والد ماجد بھی مع آپ کے کبھی کبھی حضرت سید دوست محمد کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے، ابھی آپ کی عمر بارہ تیرہ سال کی تھی، شوقِ قدم بوسی اس قدر بڑھا کہ آپ تنِ تنہا حضرت سید دوست محمد کی خدمتِ بابرکت میں حاضر ہونے لگے۔

    روک ٹوک : جب آپ کے والد ماجد کو یہ بات معلوم ہوئی کہ آپ تنِ تنہا حضرت سید دوست محمد کی خدمت میں جاتے ہیں آپ کو وہاں جانے سے روکا لیکن عشق اپنا کام کر چکا تھا، بخت بیدار ہونے والا تھا، یہ روک ٹوک بے کار ثابت ہوئی۔

    التماس : مناسب سمجھا کہ حضرت سید دوست محمد کی خدمت میں جاکر عرض کریں، چنانچہ آپ حضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ

    ”میرے صرف یہی ایک لڑکا ہے، اگر وہ حضور کے پاس آتا جاتا رہا تو دنیا سے بے کار ہوجائے گا“

    یہ سن کر سید دوست محمد نے فرمایا کہ

    ”ہم اور تم دونوں مل کر منع کریں کہ وہ یہاں نہ آیا کرے“

    کوششِ ناتمام : آپ کو پھر منع کیا گیا لیکن آپ نے آنا جانا نہ چھوڑا، اس تیرِ عشق کا جو آپ کے سینے میں چھپ چکا تھا نکالنا از بس دشوار و محال تھا۔

    بارِ دیگر : آپ کے والد کے دل کو لگی ہوئی تھی پھر اس بارے میں حضرت سید دوست محمد سے عرض کیا، اس مرتبہ حضرت نے کچھ اور ہی جواب دیا، آپ نے فرمایا کہ

    ”تم چاہتے ہو کہ وہ بادشاہ کے سامنے دست بستہ کھڑا ہو لیکن خداوند تعالیٰ چاہتا ہے کہ بادشاہ اس کے سامنے دست بستہ کھڑا ہو“

    بیعت و خلافت : آخرکار والد ماجد نے پھر آپ کو آنے جانے سے منع نہ کیا، کچھ دنوں کے بعد ہی آپ حضرت سید دوست محمد کے حلقۂ ارادت میں داخل ہوئے، بیعت سے مشرف ہوئے اور خرقۂ خلافت سے سرفراز ہوئے۔

    پیرومرشد کی وصیت : آپ کے پیرومرشد حضرت سید دوست محمد نے وصال کے قریب آپ کو وصیت فرمائی کہ ان کے بعد برہان پور میں نہ رہیں بلکہ دہلی میں بودوباش اختیار کریں اور وہاں رہ کر مخلوق کو رشدوہدایت اور تعلیم و تلقین فرمائیں۔

    دہلی میں آمد : پیرومرشد کی وصیت کے مطابق پیرومرشد کے وصال کے بعد آپ برہان پور سے ترکِ سکونت کرکے دہلی میں رونق افروز ہوئے اور تمام عمر دہلی میں رہ کر رہِ حق دکھلاتے رہے اور مخلوق کی دستگیری فرماتے رہے، لوگ آپ کے فیض کا شہرہ سن کر دور دور سے آتے تھے اور آپ کے حلقۂ ارادت میں داخل ہوتے تھے، نسبت ابوالعلائیہ فرہادیہ سے سیکڑوں کو فیض پہنچایا، بہت سے صاحبِ دل بزرگ ہوگئے۔

    وفات شریف : آپ نے 25 جمادی الثانی 1135ھ کو وصال فرمایا، آپ کا مزارِ مبارک دہلی میں واقع ہے، مزار سے اب بھی فیوض جاری ہیں۔

    سیرتِ مبارک : آپ وحیدالعصر اور قلبِ وقت تھے، آپ کی توجۂ غیبی کا یہ اثر ہوتا تھا کہ لوگ بے خود ہوجاتے تھے، آپ کے فیضِ صحبت و تربیت سے لوگ مقامِ معرفت تک پہنچ گئے، آپ کو شیخ الجِن والانس کہا جاتا ہے جِن انسانی صورت میں آپ کی مجلسِ معارف میں حاضر ہوکر فیوض و برکات حاصل کرتے تھے، آپ پر نسبتِ استغراقیہ اس درجہ غالب تھی کہ آپ خوراک و پوشاک سے بے خبر رہتے تھے، ذکروفکر میں ہمہ وقت ہمہ تن مشغول و مستغرق رہتے تھے، بعض اوقات ایسا ہوتا تھا کہ آپ مسند پر بیٹھے ہوئے کچھ تلاش کرتے ہوتے تھے، لوگ پوچھتے کہ ”کیا تلاش کر رہے ہیں؟“ آپ فرماتے کہ ”فرہاد یہاں بیٹھا تھا، نہ جانے کہا گیا؟“ غرض آپ کے اوصافِ بشری صفاتِ مَلکی میں تبدیلی ہوگئے تھے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے