حور پر آنکھ نہ ڈالے کبھی شیدا تیرا
سب سے بیگانہ ہے اے دوست شناسا تیرا
شان ارفع ہے تری مرتبہ اعلا تیرا
توہے یکتا کوئی ثانی نہیں حقا تیرا
عقل کیا دخل کرے کنہِ حقیقت میں تیری
حوصلہ پست مرا مرتبہ اعلا تیرا
راہ میں اس کی جو ثابت قدمی ہو تجھے
سجدہ گہہ جانے ملک نقشِ کف پاتیرا
جستجو میں جو نہ دوڑیں تری ٹوٹیں وہ پاؤں
سروہ کٹ جائے نہ ہو جس میں کہ سودا تیرا
توہی نے اس کو بنایا ہے یدِ قدرت سے
توہی چاہے گا تو بگڑے گا یہ پتلا تیرا
دید ِلیلی کے لئے دیدۂ مجنوں ہے ضرور
میری آنکھوں سے کوئی دیکھے تماشا تیرا
ایک عالم کو ترے نام کا ہے ورد اے دوست
میں ہی کچھ ذکر نہیں کرتا ہوں تنہا تیرا
میں بھی دیکھوں گا دکھا مجھ کو تجلائے جمال
میں بھی شائق ہوں صنم صورت ِموسیٰ تیرا
کس کی آنکھوں سے ہے دعویٰ تجھے ہم چشمی کا
کس طرف دھیان ہے او نرگس ِشہلا تیرا
میں مسافر ہوں اتر جاؤں گا پار اک دَم میں
تجھ کو اے موج مبارک رہے دریا تیرا
قصد کر کے نہیں کھینچا قلم قدرت نے
خود بخود بن گیا بے ساختہ نقشا تیرا
چشم و ابرو بھی اگر تیری سہی ہوتی اس کی
ہوچکا تھا رخِ خورشید پہ دھوکا تیرا
رشک ِبلقیس بنایا ہے خدا نے مجھ کو
بدلوں خاتم سے سلیماں کے نہ چھلا تیرا
بیٹھے تکیہ بھی لگاکر نہ کبھی اس دن سے
ہم فقیروں نے لیا جب سے سہارا تیرا
پیچ وتاب اس قدر اے موج عبث ہے تجھ کو
رول دیوے گا نہ موتی مجھے دریا تیرا
پاک دامانی میں تیری نہیں پڑنے کا خلل
اپنے مشتاقوں سے ناحق ہے یہ پردا تیرا
تجھ سے بیزار ہو جاتاہوں سوئے ملکِ عدم
منہ نہ دکھلائے خدا پھر مجھے دنیا تیرا
اختیاری نہیں ہر بار بنے ایسی ہی شکل
کھنچ گیا صانعِ ایجاد سے نقشا تیرا
بے بہا جنس ہے تو اہل ِجہاں بے مقدور
میرے یوسف نہ بنے گا یہاں سودا تیرا
عاشق ِروئے پری شیفتۂ حور نہیں
جانِ جاں رندؔ ہے دیوانہ و شیدا تیرا
مأخذ :
- کتاب : دیوان رند (Pg. 01)
- Author : سید محمد خان رندؔ
-
مطبع : منشی نول کشور، لکھنؤ
(1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.