Sufinama

شرر طور ہے جو موج ہے پیمانے میں

ریاض خیرآبادی

شرر طور ہے جو موج ہے پیمانے میں

ریاض خیرآبادی

MORE BYریاض خیرآبادی

    دلچسپ معلومات

    (صبح امید۔ لکھنؤ اپریل ۱۹۲۰ ء)

    شرر طور ہے جو موج ہے پیمانے میں

    بجلیاں کوندھتی ہیں آج تو مے خانے میں

    ایک خوشے کے برابر نہیں میخانے میں

    خم میں جو ہے وہ ہے انگور کے ہر دانے میں

    چھیڑئیے یوں دل وابستہ شگفتہ ہو جائے

    لطف کھلنے میں ہے یا پھول کے مرجھا نے میں

    اور بھی چاند کی شکلیں ہیں نہیں آپ نہ ہوں

    نور کی شمعیں نہیں روشن مرے کاشانے میں

    دے دے تو میری جوانی تیرے صدقے ساقی

    ہے وہ تیرے چھلکتے ہوئے پیمانے میں

    لطف ہے دیر و حرم دونوں سے مجھ کو اے شیخ

    دل ہے کعبہ میں مرا جاں بت خانے میں

    نہیں پڑتے ہیں زمیں پر جو ترے نقش قدم

    کیوں اڑے رنگ حنا غیر کے گھر جانے میں

    رزق ملتا ہے در حضرت ساحرؔ سے ریاضؔ

    جام چھلکاتے ہیں بیٹھے ہوئے مے خانے میں

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 106)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے