Sufinama

شب وصل اپنے نگہباں ہوئے ہیں

ریاض خیرآبادی

شب وصل اپنے نگہباں ہوئے ہیں

ریاض خیرآبادی

MORE BYریاض خیرآبادی

    شب وصل اپنے نگہباں ہوئے ہیں

    پریشاں کیا ہے پریشاں ہوئے ہیں

    مرے آگے غیروں سے پیماں ہوئے ہیں

    یہ کم آپ کے مجھ پر احساں ہوئے ہیں

    سمائے ہیں اپنے نگاہوں میں ایسے

    جب آئینہ دیکھا ہے حیراں ہوئے ہیں

    فرشتوں میں بھی شیخ صاحب کی گنتی

    یہ رندوں کی صحبت میں انساں ہوئے ہیں

    شب وصل کیا جانے کتنی بڑی تھی

    بہت ان کے گیسو پریشاں ہوئے ہیں

    کہاں میں نے لوٹی معاصی کی لذت

    وہ کچھ بھی نہیں ہیں جو عصیاں ہوئے ہیں

    کیا یوں جدا گوشت ناخن سے اس نے

    کہ دل سے جدا دل کے ارماں ہوئے ہیں

    مرا دم الجھتا ہے اے دست وحشت

    مجھے پھانسی تار گریباں ہوئے ہیں

    کچھ آوازیں آتی ہیں سنسان شب میں

    اب ان سے بھی خالی بیاباں ہوئے ہیں

    بڑی گہری چھنتی تھی نادان دل سے

    بڑے یار غاران کے پیکاں ہوئے ہیں

    مچی ہے بڑی دھوم اہل حرم میں

    ریاضؔ آج شاید مسلماں ہوئے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : ریاض رضواں (Pg. 319)
    • Author : ریاضؔ خیرآبادی
    • مطبع : کتاب منزل،لاہور (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے