ہم سے سب کہتے ہیں تم اس سے ملے تو کیا ہوئے
ہم سے سب کہتے ہیں تم اس سے ملے تو کیا ہوئے
ہم یہ کہتے ہیں دوئی جاتی رہی یکتا ہوئے
ٹھیک زد پر طور تھا یہ تو اچٹتی چوٹ تھی
اور پھر اس پر بھی بے خود حضرت موسیٰ ہوئے
قطرے جب دریا میں گرتے ہیں تو ہوتا ہے یہ شور
دیکھنے والے ہمیں دیکھیں کہ ہم دریا ہوئے
ندی نالے ہیں یہ سب جب تک نہ دریا سے ملیں
جب یہ دریا سے ملے جا کر تو سب دریا ہوئے
حضرت مجنوں تمہارے عشق کو میرا سلام
کوچۂ لیلیٰ سے نکلے ساکن صحرا ہوئے
قبر میں بھی اکبرؔ اس کو ساتھ ہم لے جائیں گے
الفت حق ساتھ تھی جس وقت ہم پیدا ہوئے
- کتاب : جذباتِ اکبر (Pg. 206)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس، آگرہ (1915)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.