Sufinama

ایک شاعر کا روزِعاشورہ حلب میں پہنچنا۔ دفترششم

رومی

ایک شاعر کا روزِعاشورہ حلب میں پہنچنا۔ دفترششم

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب

    عاشورہ کے روز اہلِ حلب بابِ انطاکیہ میں رات کو جمع ہوتے ہیں۔ شیعہ لوگ رات بھر وہاں نوحہ و بکا کرتے اور کربلا کا عاشورہ یاد کرتے ہیں۔ یزید و شمر کے مظالم سے جو کچھ اس خاندان پر گزری ان تمام مصیبتوں اور آزمایشوں کا ذکر کرتے ہیں۔ اس قدر چیخیں اور نعرے لگاتے ہیں کہ سارا جنگل اور میدان گونج اٹھتا ہے۔

    قضا را ایک پردیسی شاعر عاشورے کے دن وہاں پہنچا اور رونے دھونے کی آوازیں آرہی تھیں۔ بڑی رحمدلی اور ہمدردی کے جوش میں پوچھتا جارہاتھا کہ کاہے کا غم ہےاور یہ ماتم کون کررہاہے؟ شاید کوئی بڑا امیر مرگیا ہے کیوں کہ اتنا بڑا مجمع معمولی نہیں ہے۔ اس امیر کا نام اور اوصاف مجھے بتاؤ کیوں کہ میں مسافر ہوں۔ میں اس کی مہربانیوں اور احسانات پر مرثیہ لکھوں گا۔ کسی نے کہا ارے دیوانہ ہوگیا۔ تو شیعہ نہیں بلکہ خانۂ رسالت کا دشمن معلوم ہوتاہے۔ اتنا بھی نہیں معلوم کہ آج عاشورے کا دن ہے اور ایسی روحِ پاک کا ماتم ہے جو اپنی صدی کی سب روحوں سے افضل تھی۔ بھلا مومن کے نزدیک یہ واقعہ کیسے حقیر ہوسکتا ہے۔ جسے کان سے محبت ہوگی اسے بالی سے محبت ضرورہوگی۔ شاعر نے کہا یہ تو سچ ہے مگر اب یزید کا زمانہ کہاں رہا اور یہ غم کس زمانے میں گزرا اور کتنی مدت میں یہاں تک پہنچا۔ کیا تم اب تک سوتے رہے کہ اس وقت ماتم میں کپڑے پھاڑتے ہو۔

    اے غافلو! تم اپنا ماتم کرو کیوں کہ تمہاری غفلت موت سے بدتر ہے۔ ایک بادشاہ کی روح قیدخانے سے چھٹی۔ ہم کیوں کپڑے پھاڑیں اور کیوں ہاتھ چبائیں؟ چوں کہ وہ بزرگ دین کے بادشاہ گزرے ہیں، اس لئے یہ تو خوشی کا موقع ہے کہ انہوں نے قید وبند توڑے اور ابدی سلطنت کی طرف چل نکلےاور قید خانے کی زنجیروں کو یہیں چھوڑ گئے۔ اگر تو ذرہ بھر بھی ان سے واقف ہے تو اب تو زمانہ ان کی حکومت اور خودمختاری کا ہے۔ اب اس پر رونا کیسا؟

    مأخذ :
    • کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 204)
    • مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے