Sufinama

ایک بادشاہ کا دو نَو خرید غلاموں کا امتحان لینا۔ دفتردوم

رومی

ایک بادشاہ کا دو نَو خرید غلاموں کا امتحان لینا۔ دفتردوم

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب

    ایک بادشاہ نے دو غلام سستے خریدے ایک سے بات چیت کر کے اس کو عقل مند اور شیریں زبان پایا اور جو لب ہی شکر ہوتو سوا شربت کے ان سے کیا نکلے گا۔ آدمی کی آدمیت اپنی زبان میں مخفی ہے اور یہی زبان دربارِ جان کا سرا پردہ ہے۔ جب اس غلام کی فراست کا امتحان لے چکا تو دوسرے کو پاس بلایا۔ بادشاہ نے دیکھا کہ اس کے کالے کالے دانت ہیں اور گندہ دہن ہے۔ اگرچہ بادشاہ اس کے بشرے کو دیکھ کر ناخوش ہوا تھا لیکن اس کی قابلیت و اوصاف کی ٹٹول کرنے لگا۔ پہلے تو اس نے کام میں لگا دیا کہ جا اور نہا دھوکے آ۔ اور اس دوسرے سے کہا کہ تو اپنی زیر کی بتا۔ تو ایک نہیں سو غلاموں کے مساوی ہے۔ تو ویسا نہیں معلوم ہوتا جیسا کہ تیرے ساتھی نے کہا اور ہمارا دل تجھ سے سرد کردیا۔ اس نے تو تجھے چوٹٹا، بدمعاش، ہیجڑا، نامرد اور جانے کیا کیا کہا۔ غلام نے جواب دیا کہ وہ ہمیشہ سچا پایا گیا ہے۔ اس سے زیادہ سچا میں نے کسی کو نہیں دیکھا۔ اس کی فطرت میں راست گوئی داخل ہے۔ اس لیے اس نے جو کچھ میرے متعلق کہا ہے اگر ایسا ہی میں اس کے متعلق کہوں تو تتم ہوگی۔ میں اس بھلے آدمی کی عیب جوئی نہ کروں گا بجائے اس کے بہتر ہے کہ اپنے ہی کو متہم رکھوں۔ اے بادشاہ ممکن ہے کہ وہ مجھ میں جو عیب دیکھتا ہے شاید میں خود اپنے میں نہ دیکھتا ہوں۔

    بادشاہ نے کہا تو بھی اس کے عیب جیسے کہ اس نے تیرے عیب بیان کیے بے کم و کاست بیان کر تاکہ مجھے یقین ہو کہ تو غمخوار اور میری سلطنت و حکمرانی کا مدد گار رہ سکتا ہے۔ غلام نے کہا کہ اے بادشاہ اس میں مہرو وفا اور مروّت و صداقت ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس میں جواں مردی و سخاوت ایسی کہ وقت پر جان بھی دے ڈالے۔ چوتھا عیب یہ کہ وہ خود بیں نہیں بلکہ خود ہی اپنا عیب جو ہے۔ عیب کہنا اور عیب تلاش کرنا اگرچہ برا ہے لیکن وہ سب کے ساتھ نیک اور اپنے ساتھ برا ہے۔ بادشاہ نے کہا کہ اپنے ہمراہی کی مدح میں مبالغہ نہ کر اور دوسرے کی مدح کے ضمن میں اپنی مدح پیش نہ کر کیوں کہ اگر میں آزمایش کے لئے اس کو تیرے مقابل کردوں تو تجھ کو شرمساری حاصل ہوگی۔

    غلام نے کہا، نہیں! واللہ میرے ساتھی اور دوست کے اوصاف میرے کہے سے سہ گنا زیادہ ہیں۔ جو کچھ میں اپنے دوست کے متعلق جانتا ہوں۔ جب تجھے باور نہیں آتا تو میں کیا عرض کروں۔

    اس طرح بہت سی باتیں کر کے بادشاہ نے اس بد صورت غلام کو آزمالیا اور جب وہ پہلا غلام حمام سے آیا تو اس کو پاس بلایا۔ بد صورت غلام کو وہاں سے رخصت کردیا اور خوب صورت کی شکل وسیرت کی تعریف کر کے کہاکہ معلوم نہیں تیرے ساتھی کو کیا ہوگیا تھا کہ اس نے پیٹھ پیچھے تیری نسبت بہت کچھ باتیں کہیں۔

    غلام نے کہا کہ جہاں پناہ! اس بے دین نے میرے حق میں جو کچھ کہا اس کا ذرا سا اشارہ تو دیجئے۔ بادشاہ نے کہا کہ سب سے پہلے تیری دو روئی کا وصف اس نے کیا کہ تو ظاہر میں دوا اور باطن میں درد ہے۔ جب اس نے بادشاہ سے یہ سنا تو ایک دم غصہ دریا کی طرح چڑھ آیا۔ اس کا چہرہ مارے غصے کے تمتمانے لگا اور اس نے اپنے ساتھی کی نسبت جو کچھ منہ میں آیا کہہ ڈالا۔ جب بار بار ہجو کرتا ہی چلا گیا تو شہنشاہ نے اس کے ہونٹوں پر ہاتھ رکھ دیا کہ بس اب حد ہوگئی۔ بادشاہ نے کہا کہ لے سن! میں نے تجھ میں اور اس میں پوری پوری پہچان کرلی۔ تیری جان بد بو ہے اور اس کا دہان بدبو ہے۔ پس اے سڑانڈھی جان والے ! تو دور بیٹھ تاکہ وہ امیر اورتو اس کا ماتحت رہے۔

    اسی لیے دنیاکے بزرگوں نے کہا ہے کہ ’’زبان کی حفاظت انسان کی راحت ہے‘‘۔ حدیث شریف میں آیا ہےکہ ظاہر داری کی تسبیح (جپ)کو کوڑی کے اوپر سبزہ جانو۔ یقین کرو کہ اچھی اور بھاونی صورت بری خصلتوں کے ساتھ ہر گزقابل قدر نہیں۔ اور چاہے صورت حقیر اور ناپسندیدہ ہو لیکن جب اخلاق اچھے ہوں تو اس کے قدموں میں مرجانا بہتر ہے۔

    لہٰذا اے شخص! تو کب تک آبخورے کے ظاہری نقش ونگار پر فریفتہ رہے گا۔ نقش و نگار کو چھوڑ اور پانی کو دیکھ کہ وہ کیسا ہے۔ آخر کہہ تو سہی تو کب تک صورت پرستی کرے گا۔ معنیٰ کا طلب گار ہو اور معنیٰ کو ڈھونڈ۔

    مأخذ :
    • کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 63)
    • مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے