Sufinama

ایک باغبان کا صوفی و فقیہ و علوی کو ایک دوسرے سے جدا کرنا۔ دفتردوم

رومی

ایک باغبان کا صوفی و فقیہ و علوی کو ایک دوسرے سے جدا کرنا۔ دفتردوم

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب

    ایک باغبان نے دیکھا کہ اس کے باغ میں تین آدمی چوروں کی طرح گھس آئے ہیں۔ ان میں سے ایک فقیہ ایک سید اور ایک صوفی ہے اور ایک سے بڑھ کر ایک سرکش و گستاخ ہے۔ اس نے اپنے جی میں کہا، مجھے ان کو قرار واقعی سزا دینا لازم ہے۔ لیکن یہ سب ایک دل ہیں اور جماعت بڑی قوت ہے۔ میں اکیلا ان تین آدمیوں سے سر بر نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا تدبیر یہی ہے کہ پہلے ان کو ایک دوسرے سے جدا کردوں۔

    یہ سوچ کر پہلے اس نے صوفی سے کہا کہ حضرت ذرا میرے گھر جاؤ اور ان اپنے ساتھیوں کے لیے ایک کمبل لے آؤ۔

    جب صوفی کچھ دور چلا گیا تو اس کے ساتھیوں سے کہنے لگا، کیوں صاحب آپ تو فقیہ اور یہ دوسرے نام دار سید ہیں۔ ہم تمہارے فتوے پر روٹی کھاتے ہیں اور تمہاری ہی عقل کے پروں پر اڑتے ہیں اور یہ دوسرے شہزادے ہمارے بادشاہ ہیں کیوں کہ سید اور خاندان حضرت محمد سے ہیں لیکن ان برپیٹے صوفی میں کون سا سرخاب کا پر ہے جو وہ تم جیسے بادشاہوں کے ساتھ رہے۔ اگر وہ واپس آئے تو اس کو روئی کی طرح دھن ڈالو اور تم لوگ ایک ہفتے تک میرے باغ و سبزہ زار میں قیام کرو۔ اجی باغ صدقے کیا تھا، میری جان تمہاری ہے بلکہ تم تو میری دائیں آنکھ ہو۔ ایسی چکنی چپڑی باتوں سے ان کو رجھایا اور خود ڈنڈا لے کر صوفی کے پیچھے چلا اور اسے پکڑ کر کہا، کیوں رے کتّے صوفی تو بے غیرتی سے لوگوں کے باغ میں درّانہ گھس آتا ہے۔

    یہ طریقہ کیا تجھ کو شیخ جنید نے بتایا یا بایزید بسطامی نے۔ بتا تو سہی کس شیخ اور کس پیر سے ایسی اجازت پہنچی۔ یہ کہہ کر صوفی کو خوب دُھنا، اس کو ادھ موا کردیا اور سر پھاڑ ڈالا۔ صوفی نے جی میں کہا کہ جو کچھ مجھ پہ آنی تھی وہ تو آگئی مگر ہم نشینوں! ذرا اپنی خبر لو۔ تم نے مجھے غیر جانا حالاں کہ میں اس بے حمیّت مرد سے زیادہ غیر نہ تھا۔ جو کچھ میں نے کھایا تمہیں بھی یہی کھانا ہے اور بات بھی یہ ہے کہ بدمعاش کو ایسی ہی سزا ملنی چاہیے۔ جب باغبان نے صوفی کو ٹھیک بنا دیا تو ویسا ہی ایک بہانہ تراشا اور کہا کہ اے میرے شریف سید صاحب! آپ میرے غریب خانے پر تشریف لے جائیں کہ میں نے آپ کے دوپہر کے کھانے کے لئے پوڑیاں تیار کرائی ہیں۔ میرے دروازے پر جاکر لونڈی کو آواز دیجئے وہ آپ کو پوڑیاں اور بھُنی ہوئی قاز لادے گی۔ جب اس کو رخصت کر دیا تو فقیہ سے کہنے لگا کہ اے دین دار! یہ تو ظاہر ہے اور مجھے بھی یقین ہے کہ تو فقیہ ہے مگر یہ آپ کا ساتھی سیادت کا دعویٰ بے دلیل کرتا ہے۔ کون جانتا ہے کہ اس کی ماں نے کیا کیا۔ غرض اس سید کو خوب صلواتیں سنائیں۔ فقیہ چپ بیٹھا سنتا رہا۔ وہ تجھے کس نے بلایا تھا۔ کیا یہ چوری کی میراث تجھ کو پیغمبر سے پہنچی ہے۔ شیر کا بچہ تو شیرہی ہوا کرتا ہے۔ اب تو بتا کہ پیغمبر کے مقابلے میں تو کیا ہے۔ پھر اس لفنگے نے بد ذاتی سے سید کے ساتھ وہ کیا جو خارجی اولادِ رسول کے ساتھ کرے۔ جب وہ سید اس ظالم کی مار دھاڑ سے نڈھال ہوگیا تو آنکھوں میں آنسو بھر کر اس نے فقیہ سے کہا کہ میاں ٹھہرو۔ تم اب اکیلے رہ گئے ہو، اس تمہاری توند پر وہ دھنواں دھوں ہوگی کہ نقارہ بن جائے گی۔ اگر میں سیّد نہیں اور تیری رفاقت وہمدمی کے لائق نہیں ہوں تو ایسے ظالم سے تو میں بد تر نہیں ہوں۔

    ادھر جب وہ باغبان اس سےبھی فارغ ہوگیا تو فقیہ کی جانب مخاطب ہوا اور کہا کہ اے فقیہ! تو سارے بد ذاتوں کا سر غنہ ہے۔ ارے خدا تجھے لنجا ٹنڈا کرے۔ کیا تیرا یہی فتویٰ ہے کہ کسی کے باغ میں بے دھڑک گھس آئے اور آنے کی اجازت بھی طلب نہ کرے۔ ارے بد تمیز، ایسا فتویٰ تجھ کو ابو حنیفہ نے دیا یا شافعی نے۔ کیا تونے ایسی اجازت وسیط (کتابِ فقہ) میں پڑھی یامسئلہ محیط (کتابِ فقہ) میں درج ہے۔ اتنا کہہ کر اس نے فقیہ کی وہ مرمت کی کہ دل کا پورا بخار نکال لیا۔ فقیہ نے کہا، بے شک تجھے حق ہے۔ مارنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھ، جو اپنوں سے جدا ہوجائے اس کی یہی سزا ہے۔ اتنی سزا کافی نہیں بلکہ اس سے سو گنی سزا کے لائق ہوں، آخر میں اپنے ذاتی بچاؤ کے مارے اپنے ہمدموں سے کیوں جدا ہوا۔

    غرض جو شخص اپنے ساتھیوں سے الگ ہوکر اکیلا رہ جاتا ہے اس پر ایسے ہی مصائب آتے ہیں۔

    مأخذ :
    • کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 79)
    • مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے