ڈاکوؤں کا دو شخصوں میں سے ایک کو مار ڈالنے کا قصد کرنا۔ دفتردوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
کسی جگہ ڈاکو بڑے خونریز تھے۔ ایک گاؤں پر ڈاکہ زنی کے لیے آپڑے۔ اس گاؤں کے مال داروں میں سے دو شخصوں کو پکڑ کر ایک کی گردن مارنے پر تیار ہوئے۔ اس کے ہاتھ باندھ دیئے کہ گلا کاٹ ڈالیں۔ اس نے پوچھا کہ اے بادشاہو، اے بَڑھیا امیرو! آخر میرے ہی خون کا ارادہ کیوں کرتے ہو، کیا میرے ہی خون کے پیاسے ہو، میرے مار ڈالنے کی غرض اور حکمت کیا ہے؟ میں تو مردِ فقیر اور ننگا ہوں۔ ڈاکوؤں نے کہا، تجھے مارڈالنے میں حکمت یہ ہے کہ تیرے ساتھی پر ہماری ہیبت طاری ہو اور جان کے ڈر سے دولت کی نشاندہی کرے۔
اس نے کہا کہ وہ تو مجھ سے بھی زیادہ محتاج ہے۔ ایک تُرک نے کہا کہ ہم کو گمان ہے کہ وہ دولت مند ہے۔ اس نے کہا کہ جب تم کو شک ہے کہ ہم دونوں دولت مند ہیں تو اول دوسرے گرفتار کو قتل کرو تاکہ میں ڈر کر دولت کی نشاندہی کروں۔
خدا کی بخششوں کو دیکھ کہ ہم دورِ آخر کی انتہا پر دنیا میں آئے۔ قومِ نوح اور قومِ ہود کی ہلاکت کی عبرتیں رحمت کے منادی نے ہم پر کھول کر بیان کردیں۔ ان کو اس لیے مار ڈالا کہ تو ڈرے اور اگر اس کے برعکس ہوتا تو تیرا کہاں ٹھکانا لگتا۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 92)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.