ایک بڑ پیٹے صوفی کو صوفیوں کا برا بھلا کہنا۔ دفتردوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک صوفی کو تمام صوفی برا بھلا کہتے ہوئے شیخ کے پا س آئے اور عرض کیا کہ اے پیشوا ! تو ہم میں اور اس میں انصاف کرو۔ پوچھا کہ آخر تمہارا الزام اس پر کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس میں تین خصلیں بہت بری ہیں۔ ایک یہ کہ یہ باتونی اس قدر ہے جیسے چلتے ہوئے قافلے کا گھنٹا، دوسرے یہ کہ یہ بیس آدمیوں کی خوراک سے زیادہ ہڑپ کرجاتا ہے اور جب سونے پہ آتا ہے تو اصحابِ کہف کی طرح سوئے جاتا ہے اٹھنے کا نام نہیں لیتا۔ یہ تین شکایتیں صوفیوں نے نون مرچ لگا کر کیں۔ شیخ نے فقیر سے کہا کہ ہر حال میں میانہ روی اختیار کر۔ حدیث میں ہے بیچ راس کے کام نیک ہوتے ہیں۔
جب صوفی کے جواب کی نوبت آئی تو اس نے عرض کی کہ اگر چہ بیچوں بیچ کا راستہ اختیار کرنا دانائی ہے لیکن بیچ بھی ایک نسبت سے قرار پاتا ہے چنانچہ ندی کا پانی اونٹ کی نسبت سے کم ہے لیکن چوہے کو وہی دریا کے برابر ہے۔ جس کا راتب چار روٹیوں کا ہو اگر وہ دو یاتین کھائے تو درمیانی مقدار ہے اگر وہ پوری چار روٹیاں کھا لے تو وہ درمیانی مقدار نہیں رہی اور جس کی بھوک دس روٹیوں سے پوری ہو اگر وہ چھ روٹیاں کھائے تو سمجھو کہ اس نے درمیانی مقدار کھائی۔ میری پچاس روٹیوں کی خوراک ہے اور تجھ سے چھ روٹیاں بھی نہیں چلتیں تو دس رکعت نماز میں تھک جاتا ہے اور میں پانسو رکعت پر بھی نہیں تھکتا۔ اسی طرح تو اپنی کمزوری پر مجھے نہ جانچ، جو چیز تیرے لیے رات ہے میرے حق میں وہی صبح کا سویرا ہوتا ہے۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 98)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.