حضرت بلال کا حیّ کو ’’ہیّ‘‘ کہنا۔ دفتردوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
اگر تیری گفتار ٹیڑھی ہو اور معنیٰ سیدھے ہوں تو وہ ٹیڑھاپن مقبولِ خدا ہے۔ اگر معنیٰ ٹیڑھے اور لفظ اچھے اچھے ہوں تو ایسے معنیٰ کسی کام کے نہیں۔
حضرت بلال کا تلفظ ٹھیک نہ تھا اور وہ اذان دیتے وقت حیّ کو ’’ہیّ‘‘ پڑھتے تھے۔ یہاں تک کہ بعض لوگوں نے عرض کیا کہ اے پیغمبر ایسی ابتدائے اسلام میں ٹھیک نہیں۔ ایک مؤذن جس کا لب و لہجہ درست ہو اس کام پر مقرر فر مایئے۔ دین کے آغاز میں ’’حّی علی الفلاح‘‘ کا غلط تلفظ کرنا عیب ہے۔ حضرت پیغمبر کا غصہ تیز ہوگیا اور آپ نے ایک دو نکتے علمِ لدنی سے ارشاد فرمائے کہ اے نالائقو! خدا کے نزدیک بلال کا ہَیّ کہنا تمہارے سو دفعہ حَیّ حَیّ کہنے اور قیل و قال کرنےسے بہتر ہے۔ مجھے زیادہ ناراض نہ کرو کہیں تمہارے سب راز اول سے آخر تک کھول کر نہ رکھ دوں۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 104)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.