بندۂ عاجز کا اللہ اللہ کرنا ہی عین خدا کا جواب دینا ہے۔ دفتردوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک شخص رات کو اللہ اللہ کر رہاتھا تاکہ ذکر سے اس کے ہونٹ شیریں ہوجائیں۔ شیطان نے اس سے کہا کہ ابے گٹّھل ! چپ، کب تک بکواس کرتا رہے گا۔یہ جو اللہ اللہ کی رٹ لگائی ہے تو کبھی اُدھر سے جواب بھی پایا۔ جب وہاں کوئی سنائی نہیں ہوتی تو اس رونی صورت سے تو کب تک اللہ اللہ پکارتا رہے گا۔
وہ بہت شکستہ دل ہوا۔ سر جھکایا تو نیند آگئی۔ دیکھتا کیا ہے کہ حضرت خضر تشریف رکھتے ہیں اورپوچھتے ہیں کہ ارے تونے ذکر کیوں چھوڑ دیا۔ کیا تو، اس ذکر سے پشیمان ہوگیا؟ اس نے جواب میں عرض کیا کہ مجھے ہاں کا جواب نہیں ملتا اس لیے فکر مند ہوں کہ کہیں بارگاہ کا دروازہ مجھ پر بند تو نہیں ہوگیا۔ خضر ذکر کرتا ہے، وہ ہماری صدائے لبیک ہی تو ہے، اور وہ عجز وسوز و درد جو تیرے دل میں پیدا ہوتا ہے وہ ہمارا فرستادہ ہوتا ہے۔ کیا میں نے ہی تجھے اپنے کام پر نہیں لگایا اور کیا میں نے ہی تجھ کو ذکر میں مشغول نہیں کیا۔ تیرا خوفِ خدا اور تیرا عشقِ خدا ہماری عنایت کی کمند ہے اور تو جو یارب کہتا ہے تو ہر یارب میں ان گنت لبّکیں چھپی ہوئی ہیں۔
جاہل کی جان اس پکار سے دور رہتی ہے کیوں کہ وہاں یارب کہنے کا دستور نہیں۔ اس کے منہ اور دل پر قفل لگے ہیں تاکہ تکلیف کے وقت یا خدا کہہ کے نہ روئے۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 105)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.