پیاسے کا پانی میں اخروٹ پھینکنا۔
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک گڑھے میں پانی بھرا ہوا تھا۔ کوئی پیاسا وہاں پہنچا اور درخت پر چڑھ کر اخروٹ توڑ توڑ کر پھینکنے لگا۔ جب درخت کی بلندی سے پانی میں اخروٹ گرتا تھا تو گرنے کی آواز آتی تھی اور بلبلے بھی ابھر آتے تھے۔ ایک عاقل نے کہا کہ اے جوان یہ کیا کرتا ہے؟ سارے اخروٹ بھی پانی میں پھینک دے گاتو بھی پانی کی گہرائی اور تجھ سے دوری کم نہ ہوگی۔ جس قدر اخروٹ پانی میں گررہے ہیں اسی قدرپانی کو چوس کر اور کم کررہے ہیں۔ تجھے اس سے کیا فائدہ ہے؟
اس نے جواب دیا کہ میرا مطلب اخروٹ پھینکنا نہیں ہے۔ ذرا غور سے دیکھ اور اس کے ظاہر پر مت جا، میرا مطلب صرف یہ ہے کہ پانی کی آواز آئے اور پانی کی سطح پر بلبلے اٹھتے ہوئے دیکھتا رہوں۔ دنیا میں پیاسے کا مشغلہ اس سے بہتر کیا ہوگا کہ ہمیشہ حوض کے اطراف چکّر کاٹتارہے۔ جیسے حاجی طوافِ کعبہ کو اچھا جانتا ہے اسی طرح پیاسا پانی کے گرد پھرنے اور پانی کی آواز سنتے رہنے کو پسند کرتا ہے۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 154)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.