Sufinama

بادشاہ کا روزینہ کم کرنا اورغلام کا عرضیاں لکھنا۔

رومی

بادشاہ کا روزینہ کم کرنا اورغلام کا عرضیاں لکھنا۔

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب

    کسی بادشاہ کا ایک غلام تھا جس کی عقل مردہ اور ہوس زندہ تھی۔ اپنے فرائض میں بھی غفلت کرتاتھا۔ بادشاہ نے حکم دیا کہ اس کا روزینہ گھٹا دیا جائے اور اگر بحث و تکرار کرے تو اس کا نام فردِ غلامان سے خارج کردیا جائے۔ وہ غلام روزینے کے کم ہوتے ہی ناراض اور گستاخ ہوگیا۔ اگر اس کی سمجھ ٹھیک ہوتی تو اپنی حالت کو دیکھتا اور اپنےجرم سے مطلع ہوتا تو معافی بھی مل جاتی مگر اس کی ہیکٹری تو دیکھو کہ وہ ہماہمی کی عرضی نازک مزاج بادشاہ کو بھیجتا ہے۔

    اے عزیز! تیرا جسم ہی وہ عرضی ہے کہ ذرا غور سے دیکھ اگر وہ حضورِ شاہ میں پیش کرنے کے لائق ہے تو پیش کرکےکسی کو نے میں بیٹھ کر اپنی عرضی کو کھول کر پڑھ۔ اس کے ایک ایک لفظ اور ایک ایک حرف کو دیکھ کہ آیا وہ بادشاہوں کے لائق بھی ہی یا نہیں۔ اگر بادشاہ کے لائق نہیں ہے تو اس کو چاک کرکے دوسری عرضی تیار کر اور اس طرح اپنا مدعا حاصل کر۔

    عرضی بھیجنے سے پہلے اس نے داروغۂ باورچی خانہ سے جاکر کہا ارے کنجوس ایسے سخی بادشاہ کا باورچی خانہ! اس کے مرتبے اور دریا دلی سے بعید ہے کہ میرا راتب کم کردیا جائے۔ داروغہ نے بہتیری دلیلیں بیان کیں لیکن اپنی حرص کے بارے میں اس نے سب کو رد کردیا۔ جب دوپہر کا کھانا بھی کم ملا تو اس نے بہت برا بھلا کہا مگر نتیجہ ہی کیا تھا۔

    غلام نے باورچی خانے کے آدمیوں سے کہا معلوم ہوتا ہے کہ تم جان کر یہ عمل کررہے ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہرگز نہیں۔ ہم تو حکم کے تابع ہیں۔ تیرے واسطے یہ کمی ذیلی کارخانے سے نہیں بلکہ اصل حاکم کی طرف سے ہوئی ہے۔ کمان کو الزام نہ دے۔ یہ تیر جو تجھے لگا ہے تیر انداز کے بازو کی قوت سے لگا ہے۔

    الغرض وہ غلام غم و غصہ میں گھر گیا اور بگڑ کر عرضی بادشاہ کو لکھی۔ اس میں بادشاہ کی مدح و ثنا کی،اس کی فیاضی وسخاوت کو خوب خوب سراہا۔ اگر چہ عرضی کے ظاہری الفاظ تعریفی تھے لیکن اس تعریف میں رنج اور غصّے کی بو آتی تھی۔ بادشاہ نے اس کو پڑھ کر پھینک دیا ۔کوئی جواب نہ دیا اور زبانی ارشاد فرمایا کہ اس کو سوا کھانے کی فکر کے اور کوئی فکر نہیں۔

    لہٰذا احمق کی بات کے جواب میں خاموشی بہتر ہے۔ اس کو ہماری دوری کا غم اور نزدیکی کی آروزو نہیں ہے۔ جزئیات میں گرفتار ہے اور اصل کی پروا نہیں رکھتا۔ جب عرضی کا کوئی جواب نہ ملا تو غلام اور بھی خفا ہوا اوراس غم میں صاف پانی بھی گدلا ہوگیا۔ مارے جنون کے نہ قراررہا نہ نیند آئی۔ دن رات اسی فکر میں رہنے لگا کہ بادشاہ نے جواب کیوں نہیں دیا؟ کہیں رقعہ پہنچانے والے نے بدنیتی تو نہیں کی، ممکن ہے کہ اس نے عرضی کو پیش کرنے کے بجائے چھپالیا ہو، غالباً وہ منافق گھاس تلے کا پانی تھا۔ مناسب یہ ہے کہ بادشاہ کے حضور میں دوسری عرضی دوں اور کسی دوسرے لائق پیامبر کا انتخاب کروں۔

    اس غلام نے امیرِ عرضی بیگی، داروغۂ مطبخ اور عرضی پہنچانے والے پر اپنی جہالت کی وجہ سے عیب لگایا اور اپنے ارد گرد کی نگرانی پھر بھی نہیں کی۔ اگر اپنے کو ٹٹولتا تو جان لیتا کہ خود اس نے ٹیڑھا راستہ اختیار کیا ہے۔

    لہٰذا اس بدگمان نے ایک دوسری عرضی تیار کی اور اس میں بہت کچھ ہائے وائے مچائی کہ میں نے عرضی بادشاہ کے حضور میں بھیجی تعجب ہے وہاں پہنچی اور ٹھکانے لگ گئی۔ اس عرضی کو بھی بادشاہ نے پڑھ کر کوئی جواب نہ دیا اور چپکا ہوگیا۔ بادشاہ روکھا پن برتتا گیا اور غلام عرضی پر عرضی دیتا گیا۔ جب پانچویں عرضی پیش ہوئی تو عرضی بیگی نے عرض کی کہ آخر غلام تو حضورہی کا ہے۔ اگر جواب عنایت فرمائیں تو بعید از کرم نہیں۔ اگر اپنے غلام پر نظرِ کرم ڈالیں تو حضور کی شانِ بادشاہی میں کیا کمی ہوگی۔ بادشاہ نے جواب دیا کہ یہ کوئی مشکل بات نہیں مگر بات یہ ہے کہ وہ احمق ہے، احمق خدا کا مردود ہے۔ اگر میں اس کی لغزش اور جرم کو معاف کردوں تو اس کا عیب مجھ میں سرایت کرے گا۔ ایک آدمی کی خارش سو آدمیوں کو خارشی بنادیتی ہے اور خصوصاً ایسے بدعقل غلام کی رعایت نہایت مضر ہے۔ خدا کسی آتش پرست کو بھی کم عقل غلام نہ دے کہ اس کی نحوست سے زمین تو زمین بادل تک خشک ہوجاتے ہیں۔

    مأخذ :
    • کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 157)
    • مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے