فقیہ کا دستار کے نیچے دھجیاں بھرنا۔
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک فقیہ نے چیتھڑے پاک صاف کر کے اپنے سر پر عمامے کے نیچے باندھے تھے تا کہ جب وہ کسی محفل میں ادنیٰ مقام پر بھی بیٹھے تو عمامہ بھاری بھرکم معلوم ہو۔ ان دھجیوں سے دستار کی نمایش دوگنی ہوگئی تھی لیکن وہ منافق کے دل کی طرح اندرسے ذلیل اور بری تھی۔ گدڑی کی دھجیاں، روئی کے گالے اور پوستین کے ٹکڑے اس عمامے کے اندر دفن تھے۔
صبح سویرے مدرسے کا رخ کیا تاکہ اس عزت کی چیز سے اس کے کچھ ہاتھ لگ جائے۔ ایک اندھیرے چھتے میں ایک کپڑے اتارنے والا چورا پنی تاک میں کھڑا تھا۔ ایک ہی ہاتھ مارکر دستار اتارلی۔ بھاگاتاکہ بیچ کر اپنا کام بنائے۔ فقیہ نے اس کو آواز دی کہ بیٹا! ذرا دستار واپس لا۔ پھر چاہے لے جائیو۔ یہ جو تو چاروں پروں سے اڑ رہا ہےتو ذرا دستار کھول کر تو دیکھ۔ تو اپنے ہاتھوں سے اس کو کھول کر دیکھ اس کے بعد جی چاہے تو لے جا، میں نے تجھے بخشا۔ جب اس نے بھاگتے بھاگتے کھولا تو ہزاروں چیتھڑے گر پڑے۔ اتنے بڑے عمامے سے صرف ایک پرانا کپڑا اس کے ہاتھ میں رہ گیا۔ اس کو بھی زمین پر پھینک دیا اور کہا کہ ارے ہلکے آدمی! اس دغا بازی سے تونے ہماری محنت اکارت کی۔ یہ کیا مکر و فریب تھا کہ مجھے دستار پر ہاتھ مارنے اور اڑالے جانے کا لالچ دیا۔ تجھے ان چیتھڑوں کے لپیٹنے پر شرم نہیں آتی کہ مجھے ایک گناہِ بے لذت میں مبتلا کردیا۔
فقیہ نے کہا کہ بے شک میں نے دھوکا تو دیا لیکن نصیحت کے طور پر تجھے آگاہ بھی کردیا۔ اسی طرح دنیا اگر چہ بہت خوش منظر ہے لیکن ا س نے اپنے عیب کو ہانکے پکارے ظاہر کردیا۔ اور سب سے کہہ بھی رکھا ہے کہ اے شخص تو جو بہاروں کی خوبی و خرمی پر عش عش کررہا ہے، ذرا خزاں کی سردی اور زردی کو بھی دیکھ۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 159)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.