Sufinama

نہ مجھ سے چھوٹے گا ان کا دامن نہ مجھ کو بھولے گا نام اشرف

علی حسین اشرفی

نہ مجھ سے چھوٹے گا ان کا دامن نہ مجھ کو بھولے گا نام اشرف

علی حسین اشرفی

MORE BYعلی حسین اشرفی

    دلچسپ معلومات

    منقبت درشان حضرت مخدوم اشرف جہاں گیر (کچھوچھہ، اتراپردیش)

    نہ مجھ سے چھوٹے گا ان کا دامن نہ مجھ کو بھولے گا نام اشرف

    میں بندہ بے درم ہوں ان کا ازل سے ہوں میں غلام اشرف

    میں ان کی مدحت بیاں کروں کیا کہ سارے عالم میں ہے یہ شہرت

    مجدد وقت تھا جہاں میں بلند تر ہے مقام اشرف

    انہیں کی محبوبیت کا نعرۂ ملائکہ نے فلک پہ مارا

    زمیں ہی یہ شان غوث عالم فلک پہ وہ احترام اشرف

    جناب کے والد معظم نے خواب میں دیکھا کہ مصطفیٰ

    یہ دی بشارت کہ ہم نے رکھا ہے نام ان کا بنام اشرف

    زمیں پہ روضہ ہے یا فلک پر کچھ اس کی رفعت پہ کہہ رہی ہے

    کوئی فلک کا ہے یہ جو ٹکڑا جہاں بنا ہے مقام اشرف

    جو وحدت آباد جائے خلوت تو کثرت آباد جائے جلوت

    کہیں ہے وحدت کہیں ہے کثرت عجب ہے دل کش نظام اشرف

    جو روح آباد جا کے دیکھو تو سیر روحی کا لطف آئے

    جو بیٹھو دارالاماں میں جا کر تو پاؤ داں فیض عام اشرف

    بنے جہانگیر غوث عالم جہاں کے اولیا کے افسر

    ولی زمانے کے زیر فرماں مطیع احکام عام اشرف

    کسی نے تاریخ عرش اکبر بنائے روضہ کی خوب لکھی

    ہماری نظروں سے کوئی دیکھے فلک سے بالائے بام اشرف

    عدالت صبح و شام دیکھے جو کوئی دربار اشرفی میں

    تو بول اٹھے کہ اللہ اللہ عجیب ہے انتظام اشرف

    کہیں تو جناب جل رہے ہیں کہیں خبائث تڑپ رہے ہیں

    کسی کے سر بولتا ہے جادو لکھوں میں کیا فیض علم اشرف

    چراغ روضہ سے لے کے کاجل لگائیں آنکھوں میں اپنے اعمیٰ

    تو آنکھیں ہو جائیں ان کی روشن یہ ہے کرامات عام اشرف

    یہ چشمۂ نیر گرد روضہ باب شفا و صاف جاری

    مریض پیتے ہی ہویں اچھے عیاں یہ فیض عام اشرف

    سوارو کائی کو نیر کے بھی خدا نے بخشی ہے یہ کرامت

    کہ ہر مرض کی یہی دوا ہے بنا ہے ہر اک غلام اشرف

    یہ خاک روضہ میں ہے تصرف کہ جس کو لیتے ہیں اہل حاجت

    مریض اچھے ہوں جس سے لاکھوں عجب ہے یہ فیض عام اشرف

    زمیں سے تا آسماں جو دیکھا عجیب قدرت کا ہے تماشہ

    یہاں زمین پر وہاں فلک پر کھڑے ہوئے ہیں خیام اشرف

    امید لطف و کرم پہ تیرے میں عرض حاجت جو کر رہا ہوں

    کرو توجہ ذرا ادھر بھی کہ لے رہا ہوں میں نام اشرف

    گھسے جو گستاخ و بے ادب تمہارے دربار با صفا میں

    نکالنا جلد اس کو حضرت کرے گا بدنام نام اشرف

    ادب سے جس نے کہ رخ کو پھیرا غضب کا منہ پر لگا طمانچہ

    جلال و جبروت شہہ کا دیکھو عجب ہے عالی مقام اشرف

    اگر کسی طالب خدا پر ذرا توجہ ہوئی تو ہردم

    کہے گا مدہوش کر چکا ہے مجھے دو عالم سے جام اشرف

    بھلائی کوئی اشرفیؔ سے پوچھے کہ شاہ اشرفی کی شان کیا ہے

    کہے گا وہم و گماں سے میرے بلند ہے احتشام اشرف

    مأخذ :
    • کتاب : سہ ماہی حضرت بلال، کلکتہ (Pg. 104)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے