Font by Mehr Nastaliq Web

ہر کہ از جام لب مے گونۂ او مے خوار شد

اوحدی

ہر کہ از جام لب مے گونۂ او مے خوار شد

اوحدی

MORE BYاوحدی

    ہر کہ از جام لب مے گونۂ او مے خوار شد

    بے خبر از دو جہاں شد فارغ از اغیار شد

    جو بھی اُس کے مے گوں لبوں کے جام سے مَست ہوا، وہ دونوں جہان سے بے خبر اور غیر سے بے نیاز ہو گیا۔

    نرگس مخمور او در مجلس مے خوارگاں

    بادہ شد ہم جام شد ہم ساقی و خمار شد

    اُس کی مست نرگسی آنکھیں مے نوشوں کی محفل میں، خود باده بن گئیں، جام بن گئیں، ساقی بن گئیں اور خمار بن گئیں۔

    از پے آزار جان مردماں مژگان او

    نیش شد پیکان شد نوک سناں شد خار شد

    لوگوں کی جان کو اذیت دینے کے لیے اُس کی پلکیں کانٹا بن گئیں، نیزے کی نوک اور تیر کا پیکان بن گئیں۔

    تا کند نظارہ حسن خویش را آں دلبرم

    دل ربا شد چارہ گر شد طالب دیدار شد

    تاکہ میرا دلبر اپنے حسن کا نظارہ کر سکے، وہ دلربا بھی بن گیا، چارہ گر بھی، اور دیدار کا طالب بھی۔

    وصف زلف آں نگار از اوحدیؔ بشنو کہ گفت

    مار شد ہم دام شد زنجیر شد زنار شد

    اُس محبوب کی زلفوں کی صفت اوحدیؔ سے سنو کہ اُس نے کہا، وہ سانپ بن گئیں، دام و زنجیر اور زنّار بن گئیں۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے