Sufinama

می کند با من دلم ہر لحظہ اظہارے دگر

شاہ نیاز احمد بریلوی

می کند با من دلم ہر لحظہ اظہارے دگر

شاہ نیاز احمد بریلوی

MORE BYشاہ نیاز احمد بریلوی

    می کند با من دلم ہر لحظہ اظہارے دگر

    از درونم می زند سر ہر دم اسرارے دگر

    میرا دل مجھ سے ہر لحظہ دوسرا اظہار کر رہا ہے

    میرے باطن میں ہر وقت کچھ نئے اسرار سر اٹھا رہے ہیں

    بلبل دستاں سرائے جان ما در ہر نوا

    می دہد ما را نشاں از سیر گلزارے دیگر

    داستان سنانے والی بلبل ہماری روح میں اپنے ہر نغمے سے

    ہمیں ایک نئے چمن کی سیر کا پتہ دے رہی ہے

    می نماید ہر زمانم مرہم اسرار غیب

    یار من با طرز نو در رنگ گفتارے دیگر

    ہر وقت مجھے اسرار غیب کے راز دار دکھا رہے ہیں

    میرے محبوب کو نئی ادا کے ساتھ دوسرے انداز گفتار کے رنگ میں

    حسن دگر می شود در ہر نگاہ ہم جلوہ گر

    می کند ہر دم تماشائے رخ یارے دیگر

    میری ہر نگاہ میں حسن پھر جلوہ گر ہو رہاہے

    محبوب کا رخسار ہر وقت ایک دوسرا تماشہ دکھا رہا ہے

    کے شوم قانع بہ مہر و ماہ رویان جہاں

    چوں کہ ایں ہا قطرہ اند از بحر زخارے دگر

    دنیا کے خوبصورتوں میں محبت پر میں کیسے قناعت کروں

    چوں کہ یہ سب قطرے ہیں ایک دوسرے بحر ذخار کا

    ربے ارنی می سراید موسیٰ ہر موئے من

    می دہد در ہر تجلی جلوہ دیدارے دیگر

    میرے ہر بال کا موسیٰ رب ارنی کی صدا لگا رہا ہے

    وہ اپنی ہر تجلی میں ایک نئے جلوے کا دیدار کر رہا ہے

    چشم عالم بیں چہ تاب آرد بہ خورشید رخش

    دیدن رویش بود مقدور ابصارے دیگر

    دنیا کو دیکھنے والی آنکھ اس کے آفتاب کی کیا تاب لائے گی

    اس کے رخسار کا دیدار دوسری آنکھ کا مقدر ہوتا ہے

    عشق بازان حقیقت راست از سر تا قدم

    راہ و رسم دیگر وہ اوضاع و اطوارے دیگر

    حقیقت کے عاشقوں کے لئے سر سے قدم تک ہے

    ایک دوسری راہ و رسم اور دوسرا طور و طریقہ

    علم رسمی در کنار انداز و گیر از دل سبق

    نکتۂ عشقت کند ہل بحث و تکرارے دیگر

    رسمی علوم کو کنارے رکھ اور دل سے سبق پڑھ

    تیرے عشق کا نکتہ ایک دوسری بحث و تکرار کو حل کرتا ہے

    ہستم از صبح ازل در مستی و جوش و خروش

    خوردہ ام من جام مے از دست خمارے دگر

    میں صبح ازل سے مستی اور جوش و خروش میں ہوں

    میں نے ایک دوسرے ساقی کے ہاتھوں سے شراب کا جام پیا ہے

    اے نیازؔ از جوش مستی یک دمے فارغ نیم

    نیست جز ہا ہو و شورم تا ابد کارے دگر

    اے نیازؔ میں جوش مستی سے ایک لمحے کے لئے بھی فارغ نہیں ہوں

    مجھے اب تک سوائے ہا وہو اور شور و غوغا کے دوسرا کام نہیں ہے

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 65)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے