روزگاریست کہ سودائے بتاں دین من است
غم ایں کار نشاط دل غمگین من است
ایک عرصہ گزرا کہ بتوں کا عشق میرا دین ہے
اس کام کا غم، غمگین دل کی خوشی ہے
دیدن روئے تو را دیدۂ جاں می باید
ویں کجا مرتبۂ چشم جہاں بین من است
تیرا چہرہ دیکھنے کے لئے جان کی آنکھ چاہئے
اور میری دنیا دیکھنے والی آنکھ کا یہ مرتبہ کہاں ہے
تا مرا عشق تو تعلیم سخن گفتن کرد
خلق را ورد زباں مدحت و تحسین من است
جب سے تیرے عشق نے مجھے بات کرنی سکھائی ہے
میری تعریف اور تحسین مخلوق کی وردِ زبان ہے
دولت فقر خدایا بمن ارزانی دار
کیں کرامت سبب حشمت و تمکین من است
اے خدا مجھے فقر کی دولت عنایت فرما دے
اس لیے کہ یہ عزت میری دولت اور وقار کا سبب ہے
یار ما باش کہ زیب فلک و زینت دہر
از مہ روئے تو وز اشک چو پروین من است
اے ہمارے محبوب ٹہر، اس لیے کہ فلک کی زیب اور زمانہ کی زینت
تیرے چہرے کے چاند اور میرے پروین جیسے آنسؤں سے ہے
واعظ شحنہ شناس ایں عظمت گو مفروش
زاں کہ منزل گہ سلطان دل مسکین منست
کوتوال کے واقف مواعظ سے کہہ دو کہ اس بڑائی پر غرور نہ کرے
اس لیے کہ میرا مسکین دل بادشاہ کی منزل ہے
یارب ایں کعبۂ مقصود و زیارت گہ کیست
کہ مغیلان طریقش گل و نسرین منست
اے خدا یہ کعبۂ مقصود کس کی زیارت گاہ ہے
کہ اس کے راستے کے کیکر میرے لیے گل و نسرین ہیں
حافظؔ از حشمت و پرویز دگر قصہ مخواں
کہ لبش جرعہ کش خسرو و شیرین منست
اے حافظؔ پرویز کے دبدبہ کے مزید قصےنہ بیان کر
اس لیے کہ اس کے ہونٹ میرے شیریں خسرو سے گھونٹ حاصل کرنے والے ہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.