Sufinama

گل در بر و مے در کف و معشوقہ بہ کام ست

حافظ

گل در بر و مے در کف و معشوقہ بہ کام ست

حافظ

MORE BYحافظ

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: قاضی سجاد حسین

    گل در بر و مے در کف و معشوقہ بہ کام ست

    سلطان جہانم بہ چنیں روز غلام ست

    پھول بغل میں اور شراب ہاتھ میں، اور معشوقہ منشا کے مطابق ہے

    ایسے دن میں دنیا کا بادشاہ بھی، میرا غلام ہے

    گو شمع میارید دریں بزم کہ امشب

    در مجلس ما ماہ رخ دوست تمام ست

    کہہ دو اس مجلس میں شمع نہ لاؤ اس لیے کہ آج کی رات

    ہماری مجلس میں، دوست کے رخ کا مکمل چاند ہے

    در مذہب ما بادہ حلالست و لیکن

    بے روئے تو اے سرو گل اندام حرام ست

    ہمارے مذہب میں شراب حلال ہے، لیکن

    اے پھول جیسے جسم والے سرو تیرے چہرے کے بدون حرام ہے

    گوشم ہمہ بر قول نے و نغمۂ چنگ است

    چشمم ہمہ بر لعل لب و گردش جام ست

    میرا کان پوری طرح بانسری کی آواز اور ستار کے گانے پر ہے

    میری آنکھیں پورے طور پر، لعل جیسے ہونٹ اور جام کی گردش پر ہیں

    در مجلس ما عطر میامیز کہ جاں را

    ہر لحظہ ز گیسوئے تو خوشبوئے مشام ست

    ہماری مجلس میں عطر نہ چھڑک اس لئے کہ جان کے لئے

    ہر لحظہ تیرے گیسو سے دماغ معطر ہے

    از چاشنی قند مگو ہیچ وز شکر

    زاں رو کہ مرا ابا لب شیرین تو کام ست

    قند، اور شکر، کی شیرینی کی کچھ بات نہ کر

    اس لیے کہ میرا مقصد تیرے شیریں ہونٹ سے ہے

    تا گنج غمت در دل ویرانہ مقیم ست

    پیوستہ مرا کنج خرابات مقام ست

    جب سے ویرانہ دل میں تیرے غم کا خزانہ مقیم ہے

    ہمیشہ، خرابات کا گوشہ، میرا مقام ہے

    از ننگ چہ گوئی کہ مرا نام ز ننگ ست

    وز نام چہ پرسی کہ مرا ننگ ز نامست

    ذلت کی بات کیا کہتا ہے، میری شہرت ہی ذلت سے ہے

    شہرت کے بارے میں کیا پوچھتا ہے، شہرت سے ہی میری ذلت ہے

    مے خوارہ و سرگشتہ و رندیم و نظر باز

    وانکس کہ چو ما نیست دریں شہر کدام ست

    جم شراب خوار، اور سرپھرے، اور رند اور نظرباز ہیں

    جو ہم جیسا نہیں ہے، وہ اس شہر میں کون ہے؟

    با محتسم عیب مگوئید کہ او نیز

    پیوستہ چو ما در طلب عیش مدام ست

    محتسب سے میرا عیب نہ بیان کرو، اس لیے کہ وہ بھی

    ہمیشہ ہماری طرح دائمی عیش کی طلب میں ہے

    حافظؔ منشیں بے مے و معشوقہ زمانے

    کایام گل و یاسمن و عید صیام ست

    اے حافظؔ تھوڑی دیر کے لیے بھی بدون شراب اور معشوقہ کے نہ بیٹھ

    کیوں کہ پھول، اور یاسمین، اور روزوں کی عید کا زمانہ ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے