Sufinama

بارہا گفتم و بار دگر می گویم

حافظ

بارہا گفتم و بار دگر می گویم

حافظ

MORE BYحافظ

    بارہا گفتم و بار دگر می گویم

    کہ من دل شدہ ای رہ بہ خود می پویم

    میں نے بارہا کہا ہے اور پھر کہتا ہوں

    کہ میں دل گم شدہ اس راستہ پر خود نہیں دوڑ رہا ہوں

    در پس آئینہ طوطی صفتم داشتہ اند

    آں چہ استاد ازل گفت بگو می گویم

    انہوں نے مجھے آئینہ کے پیچھے طوطی کی طرح رکھا ہے

    جو کچھ ازل کے استاد نے کہا ہے وہی کہہ رہا ہوں

    من اگر خارم و گر گل چمن آرائی ہست

    کی ازاں دست کہ می پروردم می رویم

    میں خواہ کانٹا ہوں خواہ پھول، کوئی چمن آرا ہے

    کہ جس طرح سے مجھے پاسکتا ہے اس طرح میں آسکتا ہوں

    دوستاں عیب من بیدل حیراں مکنید

    گوہرے دارم و صاحب نظرے می جویم

    اے دوستو! مجھے بے دل حیران پر عیب مت لگاؤ

    میرے پاس ایک جوہر ہے اور میں کسی صاحبِ نظر کو ڈھونڈتا ہوں

    گرچہ با دلق ملمع مئے گلگوں عیب است

    مکنم عیب کز آں رنگ ریا می شویم

    اگرچہ ریا کی گدڑی کے ساتھ گلاب جیسی شراب عیب ہے

    میرے اوپر عیب نہ لگاؤ میں اس سے ریاکاری کا رنگ دھوتا ہوں

    خندہ و گریۂ عشاق ز جوئے دگرست

    می سرایم بہ شب و وقت سحر می مویم

    عاشقوں کا ہنسنا اوررونا دوسری وجہ سے ہے

    میں رات کو گاتا ہوں اور صبح کی وقت روتا ہوں

    حافظاؔ گفت کہ خاک در مے خانہ مپو

    گو مکن عیب کہ من مشک و ختن می بویم

    حافظ نے مجھ سے کہا پیمانہ کے دروازے کی خاک نہ سونگھ

    کہہ دے عیب نہ لگائے میں ختن کا مشک سونگھتا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے