صبحست ساقیا قدحے پر شراب کن
دور فلک درنگ نہ دارد شتاب کن
اے ساقی!صبح ہے شراب سے ایک پیالہ بھر دے
آسمان کی گردش دیر نہیں کرتی ہے جلدی کر
زاں پیشتر کہ عالم فانی شود خراب
ما را ز جام بادۂ گلگوں خراب کن
اس سے پہلے کہ فنا ہونے والا عالم اجڑے
ہمیں سرخ شراب کے جام سے مست کر دے
خورشید مے ز مشرق ساغر طلوع کرد
گر برگ عیش می طلبی ترک خواب کن
شراب کا سورج، ساغر کے مشرق سے نکل آیا ہے
اگر عیش کا سامان چاہتا ہے، نیند کو ختم کر دے
روزے کہ چرخ از گل ما کوزہا کند
زنہار کاسۂ سر ما پر شراب کن
جس دن آسمان ہماری مٹی سے پیالے بنائے گا
دیکھنا!ہمارے سر کے پیالے کو شراب سے بھر دینا
ما مرد زہد و توبہ و طامات نیستم
با ما بہ جام بادۂ صافی خطاب کن
ہم زہد، اور توبہ اور ڈینگوں کے مرد نہیں ہیں
صاف شراب کے پیالے کے متعلق ہم سے بات کر
ہمچوں حباب دیدہ بہ روئے قدح کشائی
ویں خانہ را قیاس اساس از حباب کن
بلبلے کی طرح پیالے کے رخ پر آنکھ کھول
اور اس گھر کو بلبلے کی بنیاد پر قیاس کر
ایام گل چو عمر بہ رفتن شتاب کرد
ساقی بہ دور بادۂ گلگوں شباب کن
موسم بہار نے زندگی کی طرح جانے میں جلدی کی
اے ساقی سرخ رنگ کی شراب کے دور میں جلدی کر
کار صواب بادہ پرستی ست حافظاؔ
برخیز و روئے عزم بہ کار صواب کن
اے حافظؔ!شراب پرستی صحیح کام ہے
اٹھ اور صحیح کام کی طرف ارادہ کا رخ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.