Sufinama

گفتم کہ خطا کردی و تدبیر نہ ایں بود

حافظ

گفتم کہ خطا کردی و تدبیر نہ ایں بود

حافظ

MORE BYحافظ

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: قاضی سجاد حسین

    گفتم کہ خطا کردی و تدبیر نہ ایں بود

    گفتا چہ تواں کرد کہ تقدیر چنیں بود

    میں نے کہا ،تو نے غلطی کی اور تدبیر یہ نہ تھی

    اس نے کہا ،کیا کیا جائے تقدیر ایسے ہی تھی

    گفتم کہ خدا داد مرادت بہ وصالش

    گفتا کہ مرادم بہ وصالش نہ ہمیں بود

    میں نے کہا، خدا نے اس کے وصال کے لیے تیری مراد پوری کر دی

    اس نے کہا، اس کے وصال سے میری مراد صرف یہی نہیں تھی

    گفتم کہ قرین بدت افگند بہ دیں روز

    گفتا کہ مرا بخت بد خویش قریں بود

    میں نے کہا، اے رے کس برے ساتھ نے تجھے یہ دن دکھایا ہے

    اس نے کہا، میرا برا نصیبہ ہی برا ساتھی تھا

    گفتم ز من اے ماہ چرا مہر بریدی

    گفتا کہ فلک با من بد مہر بہ کیں بود

    میں نے کہا، اے چاند!مجھ سے محبت کیوں توڑی

    اس نے کہا، مجھ نامہربان سے آسمان کو کینہ تھا

    گفتم کہ بسے جام طرب خوردی ازیں پیش

    گفتا کہ شفا در قدح باز پسیں بود

    میں نے کہا اس سے پہلے تو تو نے مستی کے بہت سے جام پیے ہیں

    اس نے کہا، شفا، آخری پیالے میں تھی

    گفتم کہ تو اے عمر چرا زود بہ رفتی

    گفتا کہ فلانے چہ کنم عمر ہمیں بود

    میں نے کہا، اے عمر، تو اس قدر جلدی کیوں گذر گئی

    اس نے کہا، اے فلانے میں کیا کروں عمر ہی اتنی تھی

    گفتم کہ بسے خط جفا بر تو کشیدند

    گفتا ہمہ آں بود کہ بر لوح جبیں بود

    میں نے کہا، انہوں نے تیرے اوپر ظلم کے بہت سے خط کھینچے

    اس نے کہا، سب کچھ وہ تھا جو پیشانی کی تختی پر تھا

    گفتم کہ نہ وقت سفرت بود چنیں زود

    گفتا کہ مگر مصلحت وقت چنیں بود

    میں نے کہا اس قدر جلد تیرے سفر کا وقت نہ تھا

    اس نے کہا، لیکن وقت کی مصلحت یہی تھی

    گفتم کہ ز حافظؔ بہ چہ علت شدۂ دور

    گفتا کہ ہمہ وقت مرا داعیہ ایں بود

    میں نے کہا، تو حافظؔ سے کیوں دور ہو گیا

    اس نے کہا، یہ میری ہمشہ کی خواہش تھی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے