Sufinama

نقد صوفی نہ ہم آں صافی و بے غش باشد

حافظ

نقد صوفی نہ ہم آں صافی و بے غش باشد

حافظ

MORE BYحافظ

    نقد صوفی نہ ہم آں صافی و بے غش باشد

    اے بسا خرقہ کہ مستوجب آتش باشد

    صوفی کا نقد سب صاف اور بے کھوٹ نہیں ہوگا

    بہت سی گدڑیاں ہیں جو آگ کے قابل ہوں گی

    صوفی ما کہ ز ورد سحری مست شدے

    شام گاہش نگراں باش کہ سر خوش باشد

    ہمارا صوفی جو صبح کے وظیفہ سے مست ہوتا تھا

    اس کو شام کے وقت دیکھ کر نشے میں ہوگا

    خوش بود گر محک تجربہ آید بہ میاں

    تا سیہ روئے شود ہر کہ در او غش باشد

    کیا اچھا ہو اگر تجربہ کی کسوٹی درمیان میں آئے

    تاکہ جس کسی میں کبھی کھوٹ ہو وہ روسیاہ ہوجائے

    ناز پرورد تنعم نہ برد راہ بہ دوست

    عاشقی شیوۂ رندان بلا کش باشد

    عیش کا ناز پروردہ دست تک نہیں پہنچ سکتا

    عاشقی، بلاکش رندوں کاطریقہ ہوتا ہے

    خط ساقی گر ازیں گونہ زند نقش بر آب

    اے بسا رخ کہ بہ خونابہ منقش باشد

    ساقی کا خط اگر اسی طرح پانی پر نقش کھینچے گا

    بہت سے چہرے ہیں جو خون سے نقشین ہوں گے

    غم دنیائے دنی چند خوری بادہ بخور

    حیف باشد دل دانا کہ مشوش باشد

    کمینی دنیا کا غم کب تک کھائے گا شراب پی

    افسوس ہوگا اگر سمجھدار کا دل پریشان ہو

    دلق و سجادۂ حافظؔ بہ برد بادہ فروش

    گر شراب از کف آں ساقیٔ مہوش باشد

    حافظ کی گدڑی اور مصلّیٰ شراب فروش لے جائے گا

    اگر اس چاند جیسے ساقی کے ہاتھ سے شراب ہوگی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے