سرورق
سرورق
سرورق
فہرست
فہرست
فہرست
ماہیتوں کو روشن کرتا ہے نور تیرا
ماہیتوں کو روشن کرتا ہے نور تیرا
ردیف الالف
ردیف الالف
مقدور ہمیں کب ترے وصفونکے رقم کا
مقدور ہمیں کب ترے وصفونکے رقم کا
مقدور ہمیں کب ترے وصفونکے رقم کا
ماہیتوں کو روشن کرتا ہے نور تیرا
ردیف الالف
جان پہ کھیلا ہوں میرا جگر دیکھنا
کبھو خوش بھی کیا ہے دل کسی رند شرابی کا
کبھو خوش بھی کیا ہے دل کسی رند شرابی کا
کبھو خوش بھی کیا ہے دل کسی رند شرابی کا
جان پہ کھیلا ہوں میرا جگر دیکھنا
جان پہ کھیلا ہوں میرا جگر دیکھنا
مثل نگیں جو ہم سے ہوا کام رہگیا
اکسیر پر مہوس اتنا نہ ناز کرنا
اکسیر پر مہوس اتنا نہ ناز کرنا
مثل نگیں جو ہم سے ہوا کام رہگیا
مثل نگیں جو ہم سے ہوا کام رہگیا
اکسیر پر مہوس اتنا نہ ناز کرنا
کام یاں جس لے جو کہ ٹھہرایا
عاشق بیدل ترا یاں تک تو حی سے سیر تھا
کام یاں جس لے جو کہ ٹھہرایا
عاشق بیدل ترا یاں تک تو حی سے سیر تھا
عاشق بیدل ترا یاں تک تو حی سے سیر تھا
کام یاں جس لے جو کہ ٹھہرایا
جی میں ہے سیر عدم کیجئے گا
جی میں ہے سیر عدم کیجئے گا
جی میں ہے سیر عدم کیجئے گا
ہمنے کس رات نالہ سر نہ کیا
قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا
ہمنے کس رات نالہ سر نہ کیا
قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا
قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا
ہمنے کس رات نالہ سر نہ کیا
جگ میں کوئی نہ ٹک ہنسا ہوگا
جگ میں کوئی نہ ٹک ہنسا ہوگا
جگ میں کوئی نہ ٹک ہنسا ہوگا
تو اپنے دل سے غیر کی الفت نہ کھو سکا
دل کس کی چشم مست کا سر شار ہوگیا
دل کس کی چشم مست کا سر شار ہوگیا
دل کس کی چشم مست کا سر شار ہوگیا
مانند فلک دل متوطن ہے سفر کا
شب گذری اور آفتاب نکلا
شب گذری اور آفتاب نکلا
شب گذری اور آفتاب نکلا
مانند فلک دل متوطن ہے سفر کا
مانند فلک دل متوطن ہے سفر کا
ٹھہر جا ٹک بات کی بات ہے اے صبا
سینہ و دل حسرتوں سے چھا گیا
کھلا دروازہ میرے دل پہ ازبس اور عالم کا
ٹھہر جا ٹک بات کی بات ہے اے صبا
کھلا دروازہ میرے دل پہ ازبس اور عالم کا
سینہ و دل حسرتوں سے چھا گیا
سینہ و دل حسرتوں سے چھا گیا
کھلا دروازہ میرے دل پہ ازبس اور عالم کا
ٹھہر جا ٹک بات کی بات ہے اے صبا
تجھی کو جویاں جلوہ فرمانہ دیکھا
تجھی کو جویاں جلوہ فرمانہ دیکھا
دنیا میں کون کون نہ یک بار ہوگیا
تجھی کو جویاں جلوہ فرمانہ دیکھا
دنیا میں کون کون نہ یک بار ہوگیا
دنیا میں کون کون نہ یک بار ہوگیا
تو بن کہے گھر سے کل گیا تھا
تو بن کہے گھر سے کل گیا تھا
نشہ کیا جانے وہ کہنے کوے آشام
نشہ کیا جانے وہ کہنے کوے آشام
نشہ کیا جانے وہ کہنے کوے آشام
تو بن کہے گھر سے کل گیا تھا
یوں ہی ٹھہری کہ ابھی جائیے گا
یوں ہی ٹھہری کہ ابھی جائیے گا
یوں ہی ٹھہری کہ ابھی جائیے گا
اپنا تو نہیں یار میں کچھ یار ہوں تیرا
اپنا تو نہیں یار میں کچھ یار ہوں تیرا
اپنا تو نہیں یار میں کچھ یار ہوں تیرا
تو کب تئیں مجھساتھ مری جان ملے گا
تو کب تئیں مجھساتھ مری جان ملے گا
تو کب تئیں مجھساتھ مری جان ملے گا
ترے کہنے سے میں ازبس کہ باہر ہو نہیں سکتا
ترے کہنے سے میں ازبس کہ باہر ہو نہیں سکتا
ترے کہنے سے میں ازبس کہ باہر ہو نہیں سکتا
گل و گلزار خوش نہیں آتا
جب تک ہے دل کے شیشے میں رنگ امتیاز کا
بھرامے سے نہیں یہ نور سے معمور ہے شیشا
گل و گلزار خوش نہیں آتا
جب تک ہے دل کے شیشے میں رنگ امتیاز کا
گل و گلزار خوش نہیں آتا
بھرامے سے نہیں یہ نور سے معمور ہے شیشا
بھرامے سے نہیں یہ نور سے معمور ہے شیشا
جب تک ہے دل کے شیشے میں رنگ امتیاز کا
اہل زمانہ آگے بھی تھے اور زمانہ تھا
تو بھی نہ اگر ملا کرے گا
اہل زمانہ آگے بھی تھے اور زمانہ تھا
تو بھی نہ اگر ملا کرے گا
اہل زمانہ آگے بھی تھے اور زمانہ تھا
حال یہ کچھ تو ہے اب دل کی توانائی کا
حال یہ کچھ تو ہے اب دل کی توانائی کا
تو بھی نہ اگر ملا کرے گا
حال یہ کچھ تو ہے اب دل کی توانائی کا
دیکھکر حال پریشاں عاشقان زار کا
دیکھکر حال پریشاں عاشقان زار کا
دیکھکر حال پریشاں عاشقان زار کا
تھا عدم میں بھی مجھے اک پیچ و تاب
ردیف الباء
وہ موکمر کہیں پہ ہو بے حجاب رات
تھا عدم میں بھی مجھے اک پیچ و تاب
ردیف التاء
ردیف التاء
ردیف الباء
تھا عدم میں بھی مجھے اک پیچ و تاب
وہ موکمر کہیں پہ ہو بے حجاب رات
ردیف التاء
ردیف الباء
وہ موکمر کہیں پہ ہو بے حجاب رات
ردیف الجیم فارسی
ردیف الجیم فارسی
مذکور جب چلے ہے مرا انجمن کے بیچ
مذکور جب چلے ہے مرا انجمن کے بیچ
مذکور جب چلے ہے مرا انجمن کے بیچ
ردیف الجیم فارسی
ساقی ہے چڑھا آج تو یہ رنگ ہوا پر
کیونکر میں خاک ڈالوں سوز دل تپاں پر
ردیفُ الراء
ردیفُ الراء
ردیفُ الراء
اس قدر تھا یا کرم یا ظلم رانی اس قدر
اس قدر تھا یا کرم یا ظلم رانی اس قدر
ساقی ہے چڑھا آج تو یہ رنگ ہوا پر
کیونکر میں خاک ڈالوں سوز دل تپاں پر
کیونکر میں خاک ڈالوں سوز دل تپاں پر
ساقی ہے چڑھا آج تو یہ رنگ ہوا پر
اس قدر تھا یا کرم یا ظلم رانی اس قدر
ردیف الزاء
مشہور خلق میں نہیں اپنے کمال کر
ردیف الزاء
کیا ہوا مرگئے آرام سے دشوار ہنوز
ردیف الزاء
کیا ہوا مرگئے آرام سے دشوار ہنوز
مشہور خلق میں نہیں اپنے کمال کر
مشہور خلق میں نہیں اپنے کمال کر
کیا ہوا مرگئے آرام سے دشوار ہنوز
لیتا نہںی کبود کی اپنے عنا ہنوز
لیتا نہںی کبود کی اپنے عنا ہنوز
نہ کیا تونے ایک بار افسوس
ردیف سین مہملہ
نہ کیا تونے ایک بار افسوس
لیتا نہںی کبود کی اپنے عنا ہنوز
ردیف سین مہملہ
نہ کیا تونے ایک بار افسوس
ردیف سین مہملہ
ردیف الطاء
اے درد ایک خلق ہے جانا نہ کیطرف
کرتا رہا میں دیدۂ گریاں کی احتیاط
کرتا رہا میں دیدۂ گریاں کی احتیاط
اے درد ایک خلق ہے جانا نہ کیطرف
ردیف الغین
ردیف الفاء
ردیف الطاء
لایا نہ تھا تو آج تلک ہاتھ سوئے تیغ
ردیف الغین
ردیف الطاء
ردیف الفاء
لایا نہ تھا تو آج تلک ہاتھ سوئے تیغ
لایا نہ تھا تو آج تلک ہاتھ سوئے تیغ
کرتا رہا میں دیدۂ گریاں کی احتیاط
اے درد ایک خلق ہے جانا نہ کیطرف
ردیف الغین
ردیف الفاء
ردیف اللام
ردیف الکاف
ردیف الکاف
کچھ گل ہی باغ میں تنہا شکستہ دل
کچھ گل ہی باغ میں تنہا شکستہ دل
ردیف اللام
ردیف الکاف
کچھ گل ہی باغ میں تنہا شکستہ دل
ردیف اللام
ردیف المیم
حیران آئینہ وار ہیں ہم
ردیف المیم
ردیف المیم
حیران آئینہ وار ہیں ہم
حیران آئینہ وار ہیں ہم
کچھ لائے نہ تھے کہ کھو گئے ہم
کچھ لائے نہ تھے کہ کھو گئے ہم
کچھ لائے نہ تھے کہ کھو گئے ہم
اب کی ترے در سے گر گئے ہم
اب کی ترے در سے گر گئے ہم
اب کی ترے در سے گر گئے ہم
گلیم بخت سیہ سایہ دار رکھتے ہیں
ردیف النون
گلیم بخت سیہ سایہ دار رکھتے ہیں
ردیف النون
گلیم بخت سیہ سایہ دار رکھتے ہیں
ردیف النون
مژگان تر ہوں یارگ تاک بریدہ ہوں
مژگان تر ہوں یارگ تاک بریدہ ہوں
مژگان تر ہوں یارگ تاک بریدہ ہوں
نہ ہم غافل ہی رہتے ہیں نہ کچھ آگاہ ہوتے ہیں
گر دیکھئے تو مظہر آثار بقا ہوں
نہ ہم غافل ہی رہتے ہیں نہ کچھ آگاہ ہوتے ہیں
گر دیکھئے تو مظہر آثار بقا ہوں
گر دیکھئے تو مظہر آثار بقا ہوں
نہ ہم غافل ہی رہتے ہیں نہ کچھ آگاہ ہوتے ہیں
ہستی ہے جب تک ہم ہیں اسی اضطراب میں
تو مجھ سے نہ رکھ غبارجی میں
ہر چند تری سمت سواراہ ہی نہیں
ہر چند تری سمت سواراہ ہی نہیں
ہر چند تری سمت سواراہ ہی نہیں
ہستی ہے جب تک ہم ہیں اسی اضطراب میں
تو مجھ سے نہ رکھ غبارجی میں
تو مجھ سے نہ رکھ غبارجی میں
ہستی ہے جب تک ہم ہیں اسی اضطراب میں
نہ زلف بتاں کا گرفتار میں ہوں
ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں
نہ زلف بتاں کا گرفتار میں ہوں
ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں
نہ زلف بتاں کا گرفتار میں ہوں
ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں
بے زباں ہے بدہ زباں سوسن
بے زباں ہے بدہ زباں سوسن
ان نے کیا تھا یاد مجھے بھولکر کہیں
ان نے کیا تھا یاد مجھے بھولکر کہیں
بے زباں ہے بدہ زباں سوسن
ان نے کیا تھا یاد مجھے بھولکر کہیں
جمع میں افراد عالم ایک ہیں
باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں
باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں
باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں
نہ ہم کچھ آپ طلب نے تلاش کرتے ہیں
جمع میں افراد عالم ایک ہیں
نہ ہم کچھ آپ طلب نے تلاش کرتے ہیں
جمع میں افراد عالم ایک ہیں
نہ ہم کچھ آپ طلب نے تلاش کرتے ہیں
اپنی قسمت کے ہاتھوں داغ ہوں میں
کام مردوں کے جو ہیں سووہی کر جاتے ہیں
کام مردوں کے جو ہیں سووہی کر جاتے ہیں
کام مردوں کے جو ہیں سووہی کر جاتے ہیں
اپنی قسمت کے ہاتھوں داغ ہوں میں
اپنی قسمت کے ہاتھوں داغ ہوں میں
جی نہ اٹھوں کہیں پھر میں جو تو مار دامن
جی نہ اٹھوں کہیں پھر میں جو تو مار دامن
کیوں نہ دوبے رہیں یہ دیدۂ ترپانی میں
جی نہ اٹھوں کہیں پھر میں جو تو مار دامن
کیوں نہ دوبے رہیں یہ دیدۂ ترپانی میں
کیوں نہ دوبے رہیں یہ دیدۂ ترپانی میں
معلوم نہیں آنکھیں یہ کیوں پھوٹ بھی ہیں
گھر تو دونوں پاس ہیں لیکن ملاقاتیں کہاں
مجھے ڈر سے اپنے توٹالے ہے یہ بتا مجھے تو کہاں نہیں!
مجھے ڈر سے اپنے توٹالے ہے یہ بتا مجھے تو کہاں نہیں!
مجھے ڈر سے اپنے توٹالے ہے یہ بتا مجھے تو کہاں نہیں!
معلوم نہیں آنکھیں یہ کیوں پھوٹ بھی ہیں
معلوم نہیں آنکھیں یہ کیوں پھوٹ بھی ہیں
گھر تو دونوں پاس ہیں لیکن ملاقاتیں کہاں
گھر تو دونوں پاس ہیں لیکن ملاقاتیں کہاں
دل کو لیجاتی ہیں معشوقونکی خوش اسلوبیاں
دل کو لیجاتی ہیں معشوقونکی خوش اسلوبیاں
نزع میں تو ہوں ولے تیرا گلہ کرتا نہیں
نزع میں تو ہوں ولے تیرا گلہ کرتا نہیں
دل کو لیجاتی ہیں معشوقونکی خوش اسلوبیاں
نزع میں تو ہوں ولے تیرا گلہ کرتا نہیں
آہ پر وہ تو کوئی مانع دیدار نہیں
پڑے جوں سایہ ہم تجھ بن ادھر ادھر بھٹکتے ہیں
آہ پر وہ تو کوئی مانع دیدار نہیں
اے ہجر کوئی شب نہیں جسکو سحر نہیں
مرے ہاتھوں کے ہاتھوں اے عزیزاں
اے ہجر کوئی شب نہیں جسکو سحر نہیں
مرے ہاتھوں کے ہاتھوں اے عزیزاں
مرے ہاتھوں کے ہاتھوں اے عزیزاں
اے ہجر کوئی شب نہیں جسکو سحر نہیں
پڑے جوں سایہ ہم تجھ بن ادھر ادھر بھٹکتے ہیں
آہ پر وہ تو کوئی مانع دیدار نہیں
پڑے جوں سایہ ہم تجھ بن ادھر ادھر بھٹکتے ہیں
گرچہ ہم مردہ دل اے جان جہاں جیتے ہیں
گرچہ ہم مردہ دل اے جان جہاں جیتے ہیں
میں تو سب باتیں نصیحت کی کہیں
دل تو سمجھائے سمجھتا بھی نہیں
میں تو سب باتیں نصیحت کی کہیں
میں تو سب باتیں نصیحت کی کہیں
گرچہ ہم مردہ دل اے جان جہاں جیتے ہیں
دل تو سمجھائے سمجھتا بھی نہیں
دل تو سمجھائے سمجھتا بھی نہیں
سمجھنا فہم گر کچھ ہے طبیعی سے الٰہی کو
کیا فرق داغ وگل میں کہ جس گل میں بو نہ ہو
سمجھنا فہم گر کچھ ہے طبیعی سے الٰہی کو
مانع نہیں ہم وہ بت خود کام کہیں ہو
مانع نہیں ہم وہ بت خود کام کہیں ہو
مانع نہیں ہم وہ بت خود کام کہیں ہو
کیا فرق داغ وگل میں کہ جس گل میں بو نہ ہو
ردیف الواؤ
ردیف الواؤ
ردیف الواؤ
کیا فرق داغ وگل میں کہ جس گل میں بو نہ ہو
سمجھنا فہم گر کچھ ہے طبیعی سے الٰہی کو
مست ہوں پیر مغاں کیا مجھکو فرماتا ہے تو
مست ہوں پیر مغاں کیا مجھکو فرماتا ہے تو
مجلس میں بار ہووے نہ شمع و چراغ کو
مجلس میں بار ہووے نہ شمع و چراغ کو
مست ہوں پیر مغاں کیا مجھکو فرماتا ہے تو
مجلس میں بار ہووے نہ شمع و چراغ کو
ملاؤں کسکی آنکھوں سے کہو اس چشم حیراں کو
نہ مطلب ہے گدائی سے نہ یہ خواہش کہ شاہی ہو
ملاؤں کسکی آنکھوں سے کہو اس چشم حیراں کو
ملاؤں کسکی آنکھوں سے کہو اس چشم حیراں کو
نہ مطلب ہے گدائی سے نہ یہ خواہش کہ شاہی ہو
نہ مطلب ہے گدائی سے نہ یہ خواہش کہ شاہی ہو
ہر طرح زمانے کے ہاتھوں ہوں ستم دیدہ
رکھتی ہے میرے غنچہ دل میں وطن گرہ
ہر طرح زمانے کے ہاتھوں ہوں ستم دیدہ
رکھتی ہے میرے غنچہ دل میں وطن گرہ
ہر طرح زمانے کے ہاتھوں ہوں ستم دیدہ
ردیف الہا
ردیف الہا
ردیف الہا
رکھتی ہے میرے غنچہ دل میں وطن گرہ
ربط ہے ناز بتاں کو مری جان کیساتھ
ربط ہے ناز بتاں کو مری جان کیساتھ
کاش تا شمع نہ ہوتا گذر پروانہ
کاش تا شمع نہ ہوتا گذر پروانہ
ربط ہے ناز بتاں کو مری جان کیساتھ
کاش تا شمع نہ ہوتا گذر پروانہ
دل سوا کسکو ہو اس زلف گرہ گیر میں راہ
دل سوا کسکو ہو اس زلف گرہ گیر میں راہ
جو جرس دل کیساتھ میرے آہ
جو جرس دل کیساتھ میرے آہ
جو جرس دل کیساتھ میرے آہ
دل سوا کسکو ہو اس زلف گرہ گیر میں راہ
آفت و جان و دل تو یاں وہ بت خود فروش ہے
اس کی بہار حسن کا دل میں ہمارے جوش ہے
اس کی بہار حسن کا دل میں ہمارے جوش ہے
آفت و جان و دل تو یاں وہ بت خود فروش ہے
اس کی بہار حسن کا دل میں ہمارے جوش ہے
ردیف الیا
ردیف الیا
ردیف الیا
آفت و جان و دل تو یاں وہ بت خود فروش ہے
دل مرا بھر دکھا دیا کس نے
دل مرا بھر دکھا دیا کس نے
دل مرا بھر دکھا دیا کس نے
اس کو سکھلائی یہ جفا تونے
اس کو سکھلائی یہ جفا تونے
اس کو سکھلائی یہ جفا تونے
وحدت نے ہر طرف ترے جلوے دکھا دیئے
وحدت نے ہر طرف ترے جلوے دکھا دیئے
وحدت نے ہر طرف ترے جلوے دکھا دیئے
گر باغ میں خنداں وہ مرا لب شکر آوے
اذیت کوئی تیر غم کی میرے دلسے جاتی ہے
گر باغ میں خنداں وہ مرا لب شکر آوے
اذیت کوئی تیر غم کی میرے دلسے جاتی ہے
اذیت کوئی تیر غم کی میرے دلسے جاتی ہے
گر باغ میں خنداں وہ مرا لب شکر آوے
ارض وسما کہاں تری وسعت کو پاسکے
ارض وسما کہاں تری وسعت کو پاسکے
ارض وسما کہاں تری وسعت کو پاسکے
کوئی بھی دوا اپنے تئیں راس نہیں ہے
کوئی بھی دوا اپنے تئیں راس نہیں ہے
کوئی بھی دوا اپنے تئیں راس نہیں ہے
یاں عیش کے پردے میں چھپی دلشکنی ہے
یاں عیش کے پردے میں چھپی دلشکنی ہے
یاں عیش کے پردے میں چھپی دلشکنی ہے
آرام سے کبھو بھی نہ یک بار سو گئے
ہے غلط گرگمان میں کچھ ہے
آرام سے کبھو بھی نہ یک بار سو گئے
ہے غلط گرگمان میں کچھ ہے
آرام سے کبھو بھی نہ یک بار سو گئے
ہے غلط گرگمان میں کچھ ہے
جو سخن اب یاد اک عالم رہے
جو سخن اب یاد اک عالم رہے
جو سخن اب یاد اک عالم رہے
بلبل نہ بر آئے باغباں سے
بلبل نہ بر آئے باغباں سے
بلبل نہ بر آئے باغباں سے
نہ ہاتھ اٹھائے فلک گو ہمارے کینے سے
جی کی جی ہے میں رہی بات نہونے پائی
جی کی جی ہے میں رہی بات نہونے پائی
نہ ہاتھ اٹھائے فلک گو ہمارے کینے سے
جی کی جی ہے میں رہی بات نہونے پائی
نہ ہاتھ اٹھائے فلک گو ہمارے کینے سے
دل مرا باغ دل کشا ہے مجھے
دل مرا باغ دل کشا ہے مجھے
فرصت زندگی بہت کم ہے
دل مرا باغ دل کشا ہے مجھے
فرصت زندگی بہت کم ہے
فرصت زندگی بہت کم ہے
یارو مرا شکوہ ہے بھلا کیجئے اس سے
یارو مرا شکوہ ہے بھلا کیجئے اس سے
سر سبز تھا نیستاں میرے ہی اشک غم سے
سر سبز تھا نیستاں میرے ہی اشک غم سے
سر سبز تھا نیستاں میرے ہی اشک غم سے
یارو مرا شکوہ ہے بھلا کیجئے اس سے
روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے
مرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے
روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے
روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے
مرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے
مرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے
روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے
روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے
روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے
گر خاک مری سرمۂ البصار نہ ہودے
گر خاک مری سرمۂ البصار نہ ہودے
گر خاک مری سرمۂ البصار نہ ہودے
ہم چشمی ہے وحشت کو مری چشم شرر سے
ہم چشمی ہے وحشت کو مری چشم شرر سے
ہم چشمی ہے وحشت کو مری چشم شرر سے
فرض کیا کہ اے ہوس یکدو قدم ہے باغ ہے
فرض کیا کہ اے ہوس یکدو قدم ہے باغ ہے
دیا ہے کس کی نظؔر نے یہ اعتبار مجھے
دیا ہے کس کی نظؔر نے یہ اعتبار مجھے
فرض کیا کہ اے ہوس یکدو قدم ہے باغ ہے
دیا ہے کس کی نظؔر نے یہ اعتبار مجھے
پھنسیے کسی کی زلف میں کب یہ ہمیں فراغ ہے
اپنے تئیں تو ہر گھڑی غم ہے الم ہے داغ ہے
لحظہ بلحظہ یاں نیا داغ پراور داغ ہے
لحظہ بلحظہ یاں نیا داغ پراور داغ ہے
لحظہ بلحظہ یاں نیا داغ پراور داغ ہے
پھنسیے کسی کی زلف میں کب یہ ہمیں فراغ ہے
اپنے تئیں تو ہر گھڑی غم ہے الم ہے داغ ہے
پھنسیے کسی کی زلف میں کب یہ ہمیں فراغ ہے
اپنے تئیں تو ہر گھڑی غم ہے الم ہے داغ ہے
پہلو میں دل تپاں نہیں ہے
عشق ہر چند مری جاں کو سدا کھاتا ہے
پہلو میں دل تپاں نہیں ہے
پہلو میں دل تپاں نہیں ہے
عشق ہر چند مری جاں کو سدا کھاتا ہے
عشق ہر چند مری جاں کو سدا کھاتا ہے
یاں غیب کے جلوے کے تئیں جلوہ گری ہے
دشنام دے ہے غیر کو تو جان کر مجھے
یاں غیب کے جلوے کے تئیں جلوہ گری ہے
دشنام دے ہے غیر کو تو جان کر مجھے
دشنام دے ہے غیر کو تو جان کر مجھے
یاں غیب کے جلوے کے تئیں جلوہ گری ہے
شخص و عکس اس آئینہ میں جلوہ فرما ہوگئے
گل اگر سنمکھ ہو بعضے بھید کچھ کہکر گئے
مجھ کو تجھ سے جو کچھ محبت ہے
گل اگر سنمکھ ہو بعضے بھید کچھ کہکر گئے
مجھ کو تجھ سے جو کچھ محبت ہے
شخص و عکس اس آئینہ میں جلوہ فرما ہوگئے
شخص و عکس اس آئینہ میں جلوہ فرما ہوگئے
گل اگر سنمکھ ہو بعضے بھید کچھ کہکر گئے
مجھ کو تجھ سے جو کچھ محبت ہے
تہمت چند اپنے ذمّے دھر چلے
تہمت چند اپنے ذمّے دھر چلے
تہمت چند اپنے ذمّے دھر چلے
غیر جو بے فائدہ ہاتھوں پہ گل کھایا کیے
اک آن سنبھلتے نہیں اب میرے سنبھالے
اک آن سنبھلتے نہیں اب میرے سنبھالے
اک آن سنبھلتے نہیں اب میرے سنبھالے
غیر جو بے فائدہ ہاتھوں پہ گل کھایا کیے
غیر جو بے فائدہ ہاتھوں پہ گل کھایا کیے
ہوا جو کچھ کہ ہونا تھا کہیں کیا جی کو رو بیٹھے
ہوا جو کچھ کہ ہونا تھا کہیں کیا جی کو رو بیٹھے
ہوا جو کچھ کہ ہونا تھا کہیں کیا جی کو رو بیٹھے
جو یاں دو چاہنے والے قریب یکد گر بیٹھے
جو یاں دو چاہنے والے قریب یکد گر بیٹھے
جو یاں دو چاہنے والے قریب یکد گر بیٹھے
کبھو تو بیوفائی یاد آجی کو ڈراتی ہے
ہر گھڑی ڈھا نپنا چھپانا ہے
دل تجھے کیوں ہے بے کلی ایسی
کبھو تو بیوفائی یاد آجی کو ڈراتی ہے
دل تجھے کیوں ہے بے کلی ایسی
کبھو تو بیوفائی یاد آجی کو ڈراتی ہے
ہر گھڑی ڈھا نپنا چھپانا ہے
ہر گھڑی ڈھا نپنا چھپانا ہے
دل تجھے کیوں ہے بے کلی ایسی
کیف و کم کو دیکھ اسے بے کیف وکم کہنے لگے
کیف و کم کو دیکھ اسے بے کیف وکم کہنے لگے
دشوار ہوتی ظالم تجھکو بھی نیند آنی
دشوار ہوتی ظالم تجھکو بھی نیند آنی
کیف و کم کو دیکھ اسے بے کیف وکم کہنے لگے
دشوار ہوتی ظالم تجھکو بھی نیند آنی
تری گلی میں میں نہ چلوں اور صبا چلے
جتنی بڑھتی ہے اتنی گھٹتی ہے
تری گلی میں میں نہ چلوں اور صبا چلے
جتنی بڑھتی ہے اتنی گھٹتی ہے
جتنی بڑھتی ہے اتنی گھٹتی ہے
گر نام عاشقی ترے نزدیک ننگ ہے
گر نام عاشقی ترے نزدیک ننگ ہے
گر نام عاشقی ترے نزدیک ننگ ہے
تری گلی میں میں نہ چلوں اور صبا چلے
دیکھ لوں گا میں اسے دیکھئے مرتے مرتے
آیا ہے ابر زور چمن میں بہار ہے
دیکھ لوں گا میں اسے دیکھئے مرتے مرتے
آہستہ گذر یو تو صبا کوئے یار سے
آیا ہے ابر زور چمن میں بہار ہے
آیا ہے ابر زور چمن میں بہار ہے
دیکھ لوں گا میں اسے دیکھئے مرتے مرتے
آہستہ گذر یو تو صبا کوئے یار سے
آہستہ گذر یو تو صبا کوئے یار سے
جب نظر سے بہار گذرے ہے
جب نظر سے بہار گذرے ہے
گرچہ بیزار تو ہے پر اسے کچھ پیار بھی ہے
تو چونکتا عبث ہے کسی بات کے لئے
گرچہ بیزار تو ہے پر اسے کچھ پیار بھی ہے
گرچہ بیزار تو ہے پر اسے کچھ پیار بھی ہے
تو چونکتا عبث ہے کسی بات کے لئے
تو چونکتا عبث ہے کسی بات کے لئے
جب نظر سے بہار گذرے ہے
جو ملنا ہے مل پھر کہاں زندگانی
درد اپنے حال سے تجھے آگاہ کیا کرے
جو ملنا ہے مل پھر کہاں زندگانی
درد اپنے حال سے تجھے آگاہ کیا کرے
غمناکی بے ہودہ رونے کو ڈبوتی ہے
جو ملنا ہے مل پھر کہاں زندگانی
غمناکی بے ہودہ رونے کو ڈبوتی ہے
درد اپنے حال سے تجھے آگاہ کیا کرے
غمناکی بے ہودہ رونے کو ڈبوتی ہے
ہستی ہے سفر عدم وطن ہے
دل تڑپتا ہے درد پہلو ہے
دل تڑپتا ہے درد پہلو ہے
نہ وہ نالونکی شورش نہ آہونکی وہ دھونی !
دل تڑپتا ہے درد پہلو ہے
ہستی ہے سفر عدم وطن ہے
نہ وہ نالونکی شورش نہ آہونکی وہ دھونی !
نہ وہ نالونکی شورش نہ آہونکی وہ دھونی !
ہستی ہے سفر عدم وطن ہے
کس کے تئیں نہ دیکھئیے کس پہ نگاہ کیجئے
کس کے تئیں نہ دیکھئیے کس پہ نگاہ کیجئے
تو اس قدر جو اس کا مشتاق ہو رہا ہے
نے وہ بہار واں ہے نہ یاں ہم جواں رہے
کس کے تئیں نہ دیکھئیے کس پہ نگاہ کیجئے
تو اس قدر جو اس کا مشتاق ہو رہا ہے
نے وہ بہار واں ہے نہ یاں ہم جواں رہے
نے وہ بہار واں ہے نہ یاں ہم جواں رہے
تو اس قدر جو اس کا مشتاق ہو رہا ہے
مت اٹکیو تو اس میں کہ مشہود کون ہے
مت اٹکیو تو اس میں کہ مشہود کون ہے
مت اٹکیو تو اس میں کہ مشہود کون ہے
سلجھتی بات جن طرحوں میں ہم دلیسا ہے سلجھاتے
سلجھتی بات جن طرحوں میں ہم دلیسا ہے سلجھاتے
سلجھتی بات جن طرحوں میں ہم دلیسا ہے سلجھاتے
رباعیات متفرّق
رباعیات متفرّق
رباعیات متفرّق
رباعی مستزاد
رباعی مستزاد
رباعی مستزاد
مستزاد
مستزاد
مستزاد
مخمسات
مخمسات
مخمسات
ہم وحشیوں کے دل میں کچھ اور ہی امنگ ہے
کئی قیمت میں اسکے پاس نقد دین کو لائے
کئی قیمت میں اسکے پاس نقد دین کو لائے
ہم وحشیوں کے دل میں کچھ اور ہی امنگ ہے
کئی قیمت میں اسکے پاس نقد دین کو لائے
ہم وحشیوں کے دل میں کچھ اور ہی امنگ ہے
شاہنشہ ملک کفر و دین تو
ستاتی ہے مجھے ہر لحظہ کج ادائی دوست
ترکیب بند
ترکیب بند
ترکیب بند
ستاتی ہے مجھے ہر لحظہ کج ادائی دوست
شاہنشہ ملک کفر و دین تو
ستاتی ہے مجھے ہر لحظہ کج ادائی دوست
شاہنشہ ملک کفر و دین تو
میرے دم سرد سے نہیں دور
میرے دم سرد سے نہیں دور
میرے دم سرد سے نہیں دور
مت کہ کہ فلک میں ہیں برے ڈھنگ
مت کہ کہ فلک میں ہیں برے ڈھنگ
مت کہ کہ فلک میں ہیں برے ڈھنگ
اس زیست کا اعتبار کیا ہے
اس زیست کا اعتبار کیا ہے
اس زیست کا اعتبار کیا ہے
مدّت تئیں عشق دل پہ ور تھا
عاشق ہے اور اضطرار کرنا
مدّت تئیں عشق دل پہ ور تھا
عاشق ہے اور اضطرار کرنا
مدّت تئیں عشق دل پہ ور تھا
عاشق ہے اور اضطرار کرنا
YEAR1951
YEAR1951
سرورق
سرورق
سرورق
فہرست
فہرست
فہرست
ماہیتوں کو روشن کرتا ہے نور تیرا
ماہیتوں کو روشن کرتا ہے نور تیرا
ردیف الالف
ردیف الالف
مقدور ہمیں کب ترے وصفونکے رقم کا
مقدور ہمیں کب ترے وصفونکے رقم کا
مقدور ہمیں کب ترے وصفونکے رقم کا
ماہیتوں کو روشن کرتا ہے نور تیرا
ردیف الالف
جان پہ کھیلا ہوں میرا جگر دیکھنا
کبھو خوش بھی کیا ہے دل کسی رند شرابی کا
کبھو خوش بھی کیا ہے دل کسی رند شرابی کا
کبھو خوش بھی کیا ہے دل کسی رند شرابی کا
جان پہ کھیلا ہوں میرا جگر دیکھنا
جان پہ کھیلا ہوں میرا جگر دیکھنا
مثل نگیں جو ہم سے ہوا کام رہگیا
اکسیر پر مہوس اتنا نہ ناز کرنا
اکسیر پر مہوس اتنا نہ ناز کرنا
مثل نگیں جو ہم سے ہوا کام رہگیا
مثل نگیں جو ہم سے ہوا کام رہگیا
اکسیر پر مہوس اتنا نہ ناز کرنا
کام یاں جس لے جو کہ ٹھہرایا
عاشق بیدل ترا یاں تک تو حی سے سیر تھا
کام یاں جس لے جو کہ ٹھہرایا
عاشق بیدل ترا یاں تک تو حی سے سیر تھا
عاشق بیدل ترا یاں تک تو حی سے سیر تھا
کام یاں جس لے جو کہ ٹھہرایا
جی میں ہے سیر عدم کیجئے گا
جی میں ہے سیر عدم کیجئے گا
جی میں ہے سیر عدم کیجئے گا
ہمنے کس رات نالہ سر نہ کیا
قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا
ہمنے کس رات نالہ سر نہ کیا
قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا
قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا
ہمنے کس رات نالہ سر نہ کیا
جگ میں کوئی نہ ٹک ہنسا ہوگا
جگ میں کوئی نہ ٹک ہنسا ہوگا
جگ میں کوئی نہ ٹک ہنسا ہوگا
تو اپنے دل سے غیر کی الفت نہ کھو سکا
دل کس کی چشم مست کا سر شار ہوگیا
دل کس کی چشم مست کا سر شار ہوگیا
دل کس کی چشم مست کا سر شار ہوگیا
مانند فلک دل متوطن ہے سفر کا
شب گذری اور آفتاب نکلا
شب گذری اور آفتاب نکلا
شب گذری اور آفتاب نکلا
مانند فلک دل متوطن ہے سفر کا
مانند فلک دل متوطن ہے سفر کا
ٹھہر جا ٹک بات کی بات ہے اے صبا
سینہ و دل حسرتوں سے چھا گیا
کھلا دروازہ میرے دل پہ ازبس اور عالم کا
ٹھہر جا ٹک بات کی بات ہے اے صبا
کھلا دروازہ میرے دل پہ ازبس اور عالم کا
سینہ و دل حسرتوں سے چھا گیا
سینہ و دل حسرتوں سے چھا گیا
کھلا دروازہ میرے دل پہ ازبس اور عالم کا
ٹھہر جا ٹک بات کی بات ہے اے صبا
تجھی کو جویاں جلوہ فرمانہ دیکھا
تجھی کو جویاں جلوہ فرمانہ دیکھا
دنیا میں کون کون نہ یک بار ہوگیا
تجھی کو جویاں جلوہ فرمانہ دیکھا
دنیا میں کون کون نہ یک بار ہوگیا
دنیا میں کون کون نہ یک بار ہوگیا
تو بن کہے گھر سے کل گیا تھا
تو بن کہے گھر سے کل گیا تھا
نشہ کیا جانے وہ کہنے کوے آشام
نشہ کیا جانے وہ کہنے کوے آشام
نشہ کیا جانے وہ کہنے کوے آشام
تو بن کہے گھر سے کل گیا تھا
یوں ہی ٹھہری کہ ابھی جائیے گا
یوں ہی ٹھہری کہ ابھی جائیے گا
یوں ہی ٹھہری کہ ابھی جائیے گا
اپنا تو نہیں یار میں کچھ یار ہوں تیرا
اپنا تو نہیں یار میں کچھ یار ہوں تیرا
اپنا تو نہیں یار میں کچھ یار ہوں تیرا
تو کب تئیں مجھساتھ مری جان ملے گا
تو کب تئیں مجھساتھ مری جان ملے گا
تو کب تئیں مجھساتھ مری جان ملے گا
ترے کہنے سے میں ازبس کہ باہر ہو نہیں سکتا
ترے کہنے سے میں ازبس کہ باہر ہو نہیں سکتا
ترے کہنے سے میں ازبس کہ باہر ہو نہیں سکتا
گل و گلزار خوش نہیں آتا
جب تک ہے دل کے شیشے میں رنگ امتیاز کا
بھرامے سے نہیں یہ نور سے معمور ہے شیشا
گل و گلزار خوش نہیں آتا
جب تک ہے دل کے شیشے میں رنگ امتیاز کا
گل و گلزار خوش نہیں آتا
بھرامے سے نہیں یہ نور سے معمور ہے شیشا
بھرامے سے نہیں یہ نور سے معمور ہے شیشا
جب تک ہے دل کے شیشے میں رنگ امتیاز کا
اہل زمانہ آگے بھی تھے اور زمانہ تھا
تو بھی نہ اگر ملا کرے گا
اہل زمانہ آگے بھی تھے اور زمانہ تھا
تو بھی نہ اگر ملا کرے گا
اہل زمانہ آگے بھی تھے اور زمانہ تھا
حال یہ کچھ تو ہے اب دل کی توانائی کا
حال یہ کچھ تو ہے اب دل کی توانائی کا
تو بھی نہ اگر ملا کرے گا
حال یہ کچھ تو ہے اب دل کی توانائی کا
دیکھکر حال پریشاں عاشقان زار کا
دیکھکر حال پریشاں عاشقان زار کا
دیکھکر حال پریشاں عاشقان زار کا
تھا عدم میں بھی مجھے اک پیچ و تاب
ردیف الباء
وہ موکمر کہیں پہ ہو بے حجاب رات
تھا عدم میں بھی مجھے اک پیچ و تاب
ردیف التاء
ردیف التاء
ردیف الباء
تھا عدم میں بھی مجھے اک پیچ و تاب
وہ موکمر کہیں پہ ہو بے حجاب رات
ردیف التاء
ردیف الباء
وہ موکمر کہیں پہ ہو بے حجاب رات
ردیف الجیم فارسی
ردیف الجیم فارسی
مذکور جب چلے ہے مرا انجمن کے بیچ
مذکور جب چلے ہے مرا انجمن کے بیچ
مذکور جب چلے ہے مرا انجمن کے بیچ
ردیف الجیم فارسی
ساقی ہے چڑھا آج تو یہ رنگ ہوا پر
کیونکر میں خاک ڈالوں سوز دل تپاں پر
ردیفُ الراء
ردیفُ الراء
ردیفُ الراء
اس قدر تھا یا کرم یا ظلم رانی اس قدر
اس قدر تھا یا کرم یا ظلم رانی اس قدر
ساقی ہے چڑھا آج تو یہ رنگ ہوا پر
کیونکر میں خاک ڈالوں سوز دل تپاں پر
کیونکر میں خاک ڈالوں سوز دل تپاں پر
ساقی ہے چڑھا آج تو یہ رنگ ہوا پر
اس قدر تھا یا کرم یا ظلم رانی اس قدر
ردیف الزاء
مشہور خلق میں نہیں اپنے کمال کر
ردیف الزاء
کیا ہوا مرگئے آرام سے دشوار ہنوز
ردیف الزاء
کیا ہوا مرگئے آرام سے دشوار ہنوز
مشہور خلق میں نہیں اپنے کمال کر
مشہور خلق میں نہیں اپنے کمال کر
کیا ہوا مرگئے آرام سے دشوار ہنوز
لیتا نہںی کبود کی اپنے عنا ہنوز
لیتا نہںی کبود کی اپنے عنا ہنوز
نہ کیا تونے ایک بار افسوس
ردیف سین مہملہ
نہ کیا تونے ایک بار افسوس
لیتا نہںی کبود کی اپنے عنا ہنوز
ردیف سین مہملہ
نہ کیا تونے ایک بار افسوس
ردیف سین مہملہ
ردیف الطاء
اے درد ایک خلق ہے جانا نہ کیطرف
کرتا رہا میں دیدۂ گریاں کی احتیاط
کرتا رہا میں دیدۂ گریاں کی احتیاط
اے درد ایک خلق ہے جانا نہ کیطرف
ردیف الغین
ردیف الفاء
ردیف الطاء
لایا نہ تھا تو آج تلک ہاتھ سوئے تیغ
ردیف الغین
ردیف الطاء
ردیف الفاء
لایا نہ تھا تو آج تلک ہاتھ سوئے تیغ
لایا نہ تھا تو آج تلک ہاتھ سوئے تیغ
کرتا رہا میں دیدۂ گریاں کی احتیاط
اے درد ایک خلق ہے جانا نہ کیطرف
ردیف الغین
ردیف الفاء
ردیف اللام
ردیف الکاف
ردیف الکاف
کچھ گل ہی باغ میں تنہا شکستہ دل
کچھ گل ہی باغ میں تنہا شکستہ دل
ردیف اللام
ردیف الکاف
کچھ گل ہی باغ میں تنہا شکستہ دل
ردیف اللام
ردیف المیم
حیران آئینہ وار ہیں ہم
ردیف المیم
ردیف المیم
حیران آئینہ وار ہیں ہم
حیران آئینہ وار ہیں ہم
کچھ لائے نہ تھے کہ کھو گئے ہم
کچھ لائے نہ تھے کہ کھو گئے ہم
کچھ لائے نہ تھے کہ کھو گئے ہم
اب کی ترے در سے گر گئے ہم
اب کی ترے در سے گر گئے ہم
اب کی ترے در سے گر گئے ہم
گلیم بخت سیہ سایہ دار رکھتے ہیں
ردیف النون
گلیم بخت سیہ سایہ دار رکھتے ہیں
ردیف النون
گلیم بخت سیہ سایہ دار رکھتے ہیں
ردیف النون
مژگان تر ہوں یارگ تاک بریدہ ہوں
مژگان تر ہوں یارگ تاک بریدہ ہوں
مژگان تر ہوں یارگ تاک بریدہ ہوں
نہ ہم غافل ہی رہتے ہیں نہ کچھ آگاہ ہوتے ہیں
گر دیکھئے تو مظہر آثار بقا ہوں
نہ ہم غافل ہی رہتے ہیں نہ کچھ آگاہ ہوتے ہیں
گر دیکھئے تو مظہر آثار بقا ہوں
گر دیکھئے تو مظہر آثار بقا ہوں
نہ ہم غافل ہی رہتے ہیں نہ کچھ آگاہ ہوتے ہیں
ہستی ہے جب تک ہم ہیں اسی اضطراب میں
تو مجھ سے نہ رکھ غبارجی میں
ہر چند تری سمت سواراہ ہی نہیں
ہر چند تری سمت سواراہ ہی نہیں
ہر چند تری سمت سواراہ ہی نہیں
ہستی ہے جب تک ہم ہیں اسی اضطراب میں
تو مجھ سے نہ رکھ غبارجی میں
تو مجھ سے نہ رکھ غبارجی میں
ہستی ہے جب تک ہم ہیں اسی اضطراب میں
نہ زلف بتاں کا گرفتار میں ہوں
ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں
نہ زلف بتاں کا گرفتار میں ہوں
ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں
نہ زلف بتاں کا گرفتار میں ہوں
ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں
بے زباں ہے بدہ زباں سوسن
بے زباں ہے بدہ زباں سوسن
ان نے کیا تھا یاد مجھے بھولکر کہیں
ان نے کیا تھا یاد مجھے بھولکر کہیں
بے زباں ہے بدہ زباں سوسن
ان نے کیا تھا یاد مجھے بھولکر کہیں
جمع میں افراد عالم ایک ہیں
باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں
باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں
باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں
نہ ہم کچھ آپ طلب نے تلاش کرتے ہیں
جمع میں افراد عالم ایک ہیں
نہ ہم کچھ آپ طلب نے تلاش کرتے ہیں
جمع میں افراد عالم ایک ہیں
نہ ہم کچھ آپ طلب نے تلاش کرتے ہیں
اپنی قسمت کے ہاتھوں داغ ہوں میں
کام مردوں کے جو ہیں سووہی کر جاتے ہیں
کام مردوں کے جو ہیں سووہی کر جاتے ہیں
کام مردوں کے جو ہیں سووہی کر جاتے ہیں
اپنی قسمت کے ہاتھوں داغ ہوں میں
اپنی قسمت کے ہاتھوں داغ ہوں میں
جی نہ اٹھوں کہیں پھر میں جو تو مار دامن
جی نہ اٹھوں کہیں پھر میں جو تو مار دامن
کیوں نہ دوبے رہیں یہ دیدۂ ترپانی میں
جی نہ اٹھوں کہیں پھر میں جو تو مار دامن
کیوں نہ دوبے رہیں یہ دیدۂ ترپانی میں
کیوں نہ دوبے رہیں یہ دیدۂ ترپانی میں
معلوم نہیں آنکھیں یہ کیوں پھوٹ بھی ہیں
گھر تو دونوں پاس ہیں لیکن ملاقاتیں کہاں
مجھے ڈر سے اپنے توٹالے ہے یہ بتا مجھے تو کہاں نہیں!
مجھے ڈر سے اپنے توٹالے ہے یہ بتا مجھے تو کہاں نہیں!
مجھے ڈر سے اپنے توٹالے ہے یہ بتا مجھے تو کہاں نہیں!
معلوم نہیں آنکھیں یہ کیوں پھوٹ بھی ہیں
معلوم نہیں آنکھیں یہ کیوں پھوٹ بھی ہیں
گھر تو دونوں پاس ہیں لیکن ملاقاتیں کہاں
گھر تو دونوں پاس ہیں لیکن ملاقاتیں کہاں
دل کو لیجاتی ہیں معشوقونکی خوش اسلوبیاں
دل کو لیجاتی ہیں معشوقونکی خوش اسلوبیاں
نزع میں تو ہوں ولے تیرا گلہ کرتا نہیں
نزع میں تو ہوں ولے تیرا گلہ کرتا نہیں
دل کو لیجاتی ہیں معشوقونکی خوش اسلوبیاں
نزع میں تو ہوں ولے تیرا گلہ کرتا نہیں
آہ پر وہ تو کوئی مانع دیدار نہیں
پڑے جوں سایہ ہم تجھ بن ادھر ادھر بھٹکتے ہیں
آہ پر وہ تو کوئی مانع دیدار نہیں
اے ہجر کوئی شب نہیں جسکو سحر نہیں
مرے ہاتھوں کے ہاتھوں اے عزیزاں
اے ہجر کوئی شب نہیں جسکو سحر نہیں
مرے ہاتھوں کے ہاتھوں اے عزیزاں
مرے ہاتھوں کے ہاتھوں اے عزیزاں
اے ہجر کوئی شب نہیں جسکو سحر نہیں
پڑے جوں سایہ ہم تجھ بن ادھر ادھر بھٹکتے ہیں
آہ پر وہ تو کوئی مانع دیدار نہیں
پڑے جوں سایہ ہم تجھ بن ادھر ادھر بھٹکتے ہیں
گرچہ ہم مردہ دل اے جان جہاں جیتے ہیں
گرچہ ہم مردہ دل اے جان جہاں جیتے ہیں
میں تو سب باتیں نصیحت کی کہیں
دل تو سمجھائے سمجھتا بھی نہیں
میں تو سب باتیں نصیحت کی کہیں
میں تو سب باتیں نصیحت کی کہیں
گرچہ ہم مردہ دل اے جان جہاں جیتے ہیں
دل تو سمجھائے سمجھتا بھی نہیں
دل تو سمجھائے سمجھتا بھی نہیں
سمجھنا فہم گر کچھ ہے طبیعی سے الٰہی کو
کیا فرق داغ وگل میں کہ جس گل میں بو نہ ہو
سمجھنا فہم گر کچھ ہے طبیعی سے الٰہی کو
مانع نہیں ہم وہ بت خود کام کہیں ہو
مانع نہیں ہم وہ بت خود کام کہیں ہو
مانع نہیں ہم وہ بت خود کام کہیں ہو
کیا فرق داغ وگل میں کہ جس گل میں بو نہ ہو
ردیف الواؤ
ردیف الواؤ
ردیف الواؤ
کیا فرق داغ وگل میں کہ جس گل میں بو نہ ہو
سمجھنا فہم گر کچھ ہے طبیعی سے الٰہی کو
مست ہوں پیر مغاں کیا مجھکو فرماتا ہے تو
مست ہوں پیر مغاں کیا مجھکو فرماتا ہے تو
مجلس میں بار ہووے نہ شمع و چراغ کو
مجلس میں بار ہووے نہ شمع و چراغ کو
مست ہوں پیر مغاں کیا مجھکو فرماتا ہے تو
مجلس میں بار ہووے نہ شمع و چراغ کو
ملاؤں کسکی آنکھوں سے کہو اس چشم حیراں کو
نہ مطلب ہے گدائی سے نہ یہ خواہش کہ شاہی ہو
ملاؤں کسکی آنکھوں سے کہو اس چشم حیراں کو
ملاؤں کسکی آنکھوں سے کہو اس چشم حیراں کو
نہ مطلب ہے گدائی سے نہ یہ خواہش کہ شاہی ہو
نہ مطلب ہے گدائی سے نہ یہ خواہش کہ شاہی ہو
ہر طرح زمانے کے ہاتھوں ہوں ستم دیدہ
رکھتی ہے میرے غنچہ دل میں وطن گرہ
ہر طرح زمانے کے ہاتھوں ہوں ستم دیدہ
رکھتی ہے میرے غنچہ دل میں وطن گرہ
ہر طرح زمانے کے ہاتھوں ہوں ستم دیدہ
ردیف الہا
ردیف الہا
ردیف الہا
رکھتی ہے میرے غنچہ دل میں وطن گرہ
ربط ہے ناز بتاں کو مری جان کیساتھ
ربط ہے ناز بتاں کو مری جان کیساتھ
کاش تا شمع نہ ہوتا گذر پروانہ
کاش تا شمع نہ ہوتا گذر پروانہ
ربط ہے ناز بتاں کو مری جان کیساتھ
کاش تا شمع نہ ہوتا گذر پروانہ
دل سوا کسکو ہو اس زلف گرہ گیر میں راہ
دل سوا کسکو ہو اس زلف گرہ گیر میں راہ
جو جرس دل کیساتھ میرے آہ
جو جرس دل کیساتھ میرے آہ
جو جرس دل کیساتھ میرے آہ
دل سوا کسکو ہو اس زلف گرہ گیر میں راہ
آفت و جان و دل تو یاں وہ بت خود فروش ہے
اس کی بہار حسن کا دل میں ہمارے جوش ہے
اس کی بہار حسن کا دل میں ہمارے جوش ہے
آفت و جان و دل تو یاں وہ بت خود فروش ہے
اس کی بہار حسن کا دل میں ہمارے جوش ہے
ردیف الیا
ردیف الیا
ردیف الیا
آفت و جان و دل تو یاں وہ بت خود فروش ہے
دل مرا بھر دکھا دیا کس نے
دل مرا بھر دکھا دیا کس نے
دل مرا بھر دکھا دیا کس نے
اس کو سکھلائی یہ جفا تونے
اس کو سکھلائی یہ جفا تونے
اس کو سکھلائی یہ جفا تونے
وحدت نے ہر طرف ترے جلوے دکھا دیئے
وحدت نے ہر طرف ترے جلوے دکھا دیئے
وحدت نے ہر طرف ترے جلوے دکھا دیئے
گر باغ میں خنداں وہ مرا لب شکر آوے
اذیت کوئی تیر غم کی میرے دلسے جاتی ہے
گر باغ میں خنداں وہ مرا لب شکر آوے
اذیت کوئی تیر غم کی میرے دلسے جاتی ہے
اذیت کوئی تیر غم کی میرے دلسے جاتی ہے
گر باغ میں خنداں وہ مرا لب شکر آوے
ارض وسما کہاں تری وسعت کو پاسکے
ارض وسما کہاں تری وسعت کو پاسکے
ارض وسما کہاں تری وسعت کو پاسکے
کوئی بھی دوا اپنے تئیں راس نہیں ہے
کوئی بھی دوا اپنے تئیں راس نہیں ہے
کوئی بھی دوا اپنے تئیں راس نہیں ہے
یاں عیش کے پردے میں چھپی دلشکنی ہے
یاں عیش کے پردے میں چھپی دلشکنی ہے
یاں عیش کے پردے میں چھپی دلشکنی ہے
آرام سے کبھو بھی نہ یک بار سو گئے
ہے غلط گرگمان میں کچھ ہے
آرام سے کبھو بھی نہ یک بار سو گئے
ہے غلط گرگمان میں کچھ ہے
آرام سے کبھو بھی نہ یک بار سو گئے
ہے غلط گرگمان میں کچھ ہے
جو سخن اب یاد اک عالم رہے
جو سخن اب یاد اک عالم رہے
جو سخن اب یاد اک عالم رہے
بلبل نہ بر آئے باغباں سے
بلبل نہ بر آئے باغباں سے
بلبل نہ بر آئے باغباں سے
نہ ہاتھ اٹھائے فلک گو ہمارے کینے سے
جی کی جی ہے میں رہی بات نہونے پائی
جی کی جی ہے میں رہی بات نہونے پائی
نہ ہاتھ اٹھائے فلک گو ہمارے کینے سے
جی کی جی ہے میں رہی بات نہونے پائی
نہ ہاتھ اٹھائے فلک گو ہمارے کینے سے
دل مرا باغ دل کشا ہے مجھے
دل مرا باغ دل کشا ہے مجھے
فرصت زندگی بہت کم ہے
دل مرا باغ دل کشا ہے مجھے
فرصت زندگی بہت کم ہے
فرصت زندگی بہت کم ہے
یارو مرا شکوہ ہے بھلا کیجئے اس سے
یارو مرا شکوہ ہے بھلا کیجئے اس سے
سر سبز تھا نیستاں میرے ہی اشک غم سے
سر سبز تھا نیستاں میرے ہی اشک غم سے
سر سبز تھا نیستاں میرے ہی اشک غم سے
یارو مرا شکوہ ہے بھلا کیجئے اس سے
روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے
مرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے
روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے
روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے
مرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے
مرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے
روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے
روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے
روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے
گر خاک مری سرمۂ البصار نہ ہودے
گر خاک مری سرمۂ البصار نہ ہودے
گر خاک مری سرمۂ البصار نہ ہودے
ہم چشمی ہے وحشت کو مری چشم شرر سے
ہم چشمی ہے وحشت کو مری چشم شرر سے
ہم چشمی ہے وحشت کو مری چشم شرر سے
فرض کیا کہ اے ہوس یکدو قدم ہے باغ ہے
فرض کیا کہ اے ہوس یکدو قدم ہے باغ ہے
دیا ہے کس کی نظؔر نے یہ اعتبار مجھے
دیا ہے کس کی نظؔر نے یہ اعتبار مجھے
فرض کیا کہ اے ہوس یکدو قدم ہے باغ ہے
دیا ہے کس کی نظؔر نے یہ اعتبار مجھے
پھنسیے کسی کی زلف میں کب یہ ہمیں فراغ ہے
اپنے تئیں تو ہر گھڑی غم ہے الم ہے داغ ہے
لحظہ بلحظہ یاں نیا داغ پراور داغ ہے
لحظہ بلحظہ یاں نیا داغ پراور داغ ہے
لحظہ بلحظہ یاں نیا داغ پراور داغ ہے
پھنسیے کسی کی زلف میں کب یہ ہمیں فراغ ہے
اپنے تئیں تو ہر گھڑی غم ہے الم ہے داغ ہے
پھنسیے کسی کی زلف میں کب یہ ہمیں فراغ ہے
اپنے تئیں تو ہر گھڑی غم ہے الم ہے داغ ہے
پہلو میں دل تپاں نہیں ہے
عشق ہر چند مری جاں کو سدا کھاتا ہے
پہلو میں دل تپاں نہیں ہے
پہلو میں دل تپاں نہیں ہے
عشق ہر چند مری جاں کو سدا کھاتا ہے
عشق ہر چند مری جاں کو سدا کھاتا ہے
یاں غیب کے جلوے کے تئیں جلوہ گری ہے
دشنام دے ہے غیر کو تو جان کر مجھے
یاں غیب کے جلوے کے تئیں جلوہ گری ہے
دشنام دے ہے غیر کو تو جان کر مجھے
دشنام دے ہے غیر کو تو جان کر مجھے
یاں غیب کے جلوے کے تئیں جلوہ گری ہے
شخص و عکس اس آئینہ میں جلوہ فرما ہوگئے
گل اگر سنمکھ ہو بعضے بھید کچھ کہکر گئے
مجھ کو تجھ سے جو کچھ محبت ہے
گل اگر سنمکھ ہو بعضے بھید کچھ کہکر گئے
مجھ کو تجھ سے جو کچھ محبت ہے
شخص و عکس اس آئینہ میں جلوہ فرما ہوگئے
شخص و عکس اس آئینہ میں جلوہ فرما ہوگئے
گل اگر سنمکھ ہو بعضے بھید کچھ کہکر گئے
مجھ کو تجھ سے جو کچھ محبت ہے
تہمت چند اپنے ذمّے دھر چلے
تہمت چند اپنے ذمّے دھر چلے
تہمت چند اپنے ذمّے دھر چلے
غیر جو بے فائدہ ہاتھوں پہ گل کھایا کیے
اک آن سنبھلتے نہیں اب میرے سنبھالے
اک آن سنبھلتے نہیں اب میرے سنبھالے
اک آن سنبھلتے نہیں اب میرے سنبھالے
غیر جو بے فائدہ ہاتھوں پہ گل کھایا کیے
غیر جو بے فائدہ ہاتھوں پہ گل کھایا کیے
ہوا جو کچھ کہ ہونا تھا کہیں کیا جی کو رو بیٹھے
ہوا جو کچھ کہ ہونا تھا کہیں کیا جی کو رو بیٹھے
ہوا جو کچھ کہ ہونا تھا کہیں کیا جی کو رو بیٹھے
جو یاں دو چاہنے والے قریب یکد گر بیٹھے
جو یاں دو چاہنے والے قریب یکد گر بیٹھے
جو یاں دو چاہنے والے قریب یکد گر بیٹھے
کبھو تو بیوفائی یاد آجی کو ڈراتی ہے
ہر گھڑی ڈھا نپنا چھپانا ہے
دل تجھے کیوں ہے بے کلی ایسی
کبھو تو بیوفائی یاد آجی کو ڈراتی ہے
دل تجھے کیوں ہے بے کلی ایسی
کبھو تو بیوفائی یاد آجی کو ڈراتی ہے
ہر گھڑی ڈھا نپنا چھپانا ہے
ہر گھڑی ڈھا نپنا چھپانا ہے
دل تجھے کیوں ہے بے کلی ایسی
کیف و کم کو دیکھ اسے بے کیف وکم کہنے لگے
کیف و کم کو دیکھ اسے بے کیف وکم کہنے لگے
دشوار ہوتی ظالم تجھکو بھی نیند آنی
دشوار ہوتی ظالم تجھکو بھی نیند آنی
کیف و کم کو دیکھ اسے بے کیف وکم کہنے لگے
دشوار ہوتی ظالم تجھکو بھی نیند آنی
تری گلی میں میں نہ چلوں اور صبا چلے
جتنی بڑھتی ہے اتنی گھٹتی ہے
تری گلی میں میں نہ چلوں اور صبا چلے
جتنی بڑھتی ہے اتنی گھٹتی ہے
جتنی بڑھتی ہے اتنی گھٹتی ہے
گر نام عاشقی ترے نزدیک ننگ ہے
گر نام عاشقی ترے نزدیک ننگ ہے
گر نام عاشقی ترے نزدیک ننگ ہے
تری گلی میں میں نہ چلوں اور صبا چلے
دیکھ لوں گا میں اسے دیکھئے مرتے مرتے
آیا ہے ابر زور چمن میں بہار ہے
دیکھ لوں گا میں اسے دیکھئے مرتے مرتے
آہستہ گذر یو تو صبا کوئے یار سے
آیا ہے ابر زور چمن میں بہار ہے
آیا ہے ابر زور چمن میں بہار ہے
دیکھ لوں گا میں اسے دیکھئے مرتے مرتے
آہستہ گذر یو تو صبا کوئے یار سے
آہستہ گذر یو تو صبا کوئے یار سے
جب نظر سے بہار گذرے ہے
جب نظر سے بہار گذرے ہے
گرچہ بیزار تو ہے پر اسے کچھ پیار بھی ہے
تو چونکتا عبث ہے کسی بات کے لئے
گرچہ بیزار تو ہے پر اسے کچھ پیار بھی ہے
گرچہ بیزار تو ہے پر اسے کچھ پیار بھی ہے
تو چونکتا عبث ہے کسی بات کے لئے
تو چونکتا عبث ہے کسی بات کے لئے
جب نظر سے بہار گذرے ہے
جو ملنا ہے مل پھر کہاں زندگانی
درد اپنے حال سے تجھے آگاہ کیا کرے
جو ملنا ہے مل پھر کہاں زندگانی
درد اپنے حال سے تجھے آگاہ کیا کرے
غمناکی بے ہودہ رونے کو ڈبوتی ہے
جو ملنا ہے مل پھر کہاں زندگانی
غمناکی بے ہودہ رونے کو ڈبوتی ہے
درد اپنے حال سے تجھے آگاہ کیا کرے
غمناکی بے ہودہ رونے کو ڈبوتی ہے
ہستی ہے سفر عدم وطن ہے
دل تڑپتا ہے درد پہلو ہے
دل تڑپتا ہے درد پہلو ہے
نہ وہ نالونکی شورش نہ آہونکی وہ دھونی !
دل تڑپتا ہے درد پہلو ہے
ہستی ہے سفر عدم وطن ہے
نہ وہ نالونکی شورش نہ آہونکی وہ دھونی !
نہ وہ نالونکی شورش نہ آہونکی وہ دھونی !
ہستی ہے سفر عدم وطن ہے
کس کے تئیں نہ دیکھئیے کس پہ نگاہ کیجئے
کس کے تئیں نہ دیکھئیے کس پہ نگاہ کیجئے
تو اس قدر جو اس کا مشتاق ہو رہا ہے
نے وہ بہار واں ہے نہ یاں ہم جواں رہے
کس کے تئیں نہ دیکھئیے کس پہ نگاہ کیجئے
تو اس قدر جو اس کا مشتاق ہو رہا ہے
نے وہ بہار واں ہے نہ یاں ہم جواں رہے
نے وہ بہار واں ہے نہ یاں ہم جواں رہے
تو اس قدر جو اس کا مشتاق ہو رہا ہے
مت اٹکیو تو اس میں کہ مشہود کون ہے
مت اٹکیو تو اس میں کہ مشہود کون ہے
مت اٹکیو تو اس میں کہ مشہود کون ہے
سلجھتی بات جن طرحوں میں ہم دلیسا ہے سلجھاتے
سلجھتی بات جن طرحوں میں ہم دلیسا ہے سلجھاتے
سلجھتی بات جن طرحوں میں ہم دلیسا ہے سلجھاتے
رباعیات متفرّق
رباعیات متفرّق
رباعیات متفرّق
رباعی مستزاد
رباعی مستزاد
رباعی مستزاد
مستزاد
مستزاد
مستزاد
مخمسات
مخمسات
مخمسات
ہم وحشیوں کے دل میں کچھ اور ہی امنگ ہے
کئی قیمت میں اسکے پاس نقد دین کو لائے
کئی قیمت میں اسکے پاس نقد دین کو لائے
ہم وحشیوں کے دل میں کچھ اور ہی امنگ ہے
کئی قیمت میں اسکے پاس نقد دین کو لائے
ہم وحشیوں کے دل میں کچھ اور ہی امنگ ہے
شاہنشہ ملک کفر و دین تو
ستاتی ہے مجھے ہر لحظہ کج ادائی دوست
ترکیب بند
ترکیب بند
ترکیب بند
ستاتی ہے مجھے ہر لحظہ کج ادائی دوست
شاہنشہ ملک کفر و دین تو
ستاتی ہے مجھے ہر لحظہ کج ادائی دوست
شاہنشہ ملک کفر و دین تو
میرے دم سرد سے نہیں دور
میرے دم سرد سے نہیں دور
میرے دم سرد سے نہیں دور
مت کہ کہ فلک میں ہیں برے ڈھنگ
مت کہ کہ فلک میں ہیں برے ڈھنگ
مت کہ کہ فلک میں ہیں برے ڈھنگ
اس زیست کا اعتبار کیا ہے
اس زیست کا اعتبار کیا ہے
اس زیست کا اعتبار کیا ہے
مدّت تئیں عشق دل پہ ور تھا
عاشق ہے اور اضطرار کرنا
مدّت تئیں عشق دل پہ ور تھا
عاشق ہے اور اضطرار کرنا
مدّت تئیں عشق دل پہ ور تھا
عاشق ہے اور اضطرار کرنا
Thanks, for your feedback
Please enter the code to continue. It is required as a security measure. We truly appreciate your cooperation.