یا رب بحق سید کونین مصطفیٰ
دلچسپ معلومات
منقول ہے کہ خواجہ معین الدین چشتی اکثر نمازوں میں یہ مناجات پڑھتے تھے از خود ’’آئینۂ تصوف‘‘
یا رب بحق سید کونین مصطفیٰ
کو شافع معاصی و کو منبع عطا
اے اللہ! دونوں عالم کے سردار حضرت محمد مصطفیٰ کے طفیل
کون جو کہ گناہوں کو بخشوانے والے اور عطا کے مخزن ہیں۔
یا رب بحق شاہ نجف آنکہ آمدہ
در شان او تبارک و یس و ھل او
اے اللہ! شاہِ نجف حضرت علی کے طفیل میں کہ نازل ہوئی ہے
ان کی شان میں تبارک و یٰسین اور اہل اولیٰ نازل ہوئی ہے
یا رب بہ سوزِ سوینہ و افغان فاطمہ
یا رب بہ آہ و نالۂ آن سرور النسا
اے اللہ! حضرت فاطمہ کے رونے اور ان کے سینہ کی جلن
اے اللہ! اس سردار عوراتِ عالم کے طفیل میں
یا رب بحرمت دل صد پارۂ بہ حسن
آں پادشاہ جملۂ آفاقِ مجتبیٰ
اے اللہ! حضرت امام حسن کے سو ٹکڑے والے دل کے طفیل میں
اس تمام عالم کے عظمت والے بادشاہ کے طفیل میں
یا رب بحرمت جگر تشنہ لب حسین
یا رب بحق خون شہیدان نہ کربلا
اے اللہ! پیاسے جگر والے حضرت امام حسین کے طفیل میں
اے اللہ! شہیدانِ کربلا کے خون کے طفیل میں
یا رب بحق عابد و باقر امامِ دیں
یا رب بحقِ جعفر و ہم موسیٰ رضا
اے اللہ! بطفیل حضرت امام زین العابدین بطفیل امام باقر
اے اللہ! حضرت امام جعفر صادق اور حضرت امام موسیٰ رضا کے طفیل میں
یا رب بحرمت تقی و عزت نقی
یا رب بحق عسکری آں شاہِ پیشوا
اے اللہ! حضرت امام محمد تقی اور امام محمد نقی کے طفیل میں
اے اللہ! حضرت امام حسن عسکری پیشواؤں کے بادشاہ کے طفیل
یا رب بحق مہدی و ہادی کہ ذات او
مانندِ مصطفیٰ است چو مولائی اتقیا
اے اللہ! (بارہویں) حضرت امام آخرالزماں امام مہدی کہ جنگی ذات حضرت سرکار دو عالم کی طرح متقیوں کی سردار ہے
یا رب بحق جملہ رسولان خویشتن
یا رب بحق جملۂ ارواح انبیا
اے اللہ! اپنے تمام رسولوں کے طفیل میں
اے اللہ! جملہ انبیا کی مقدس ارواح کے طفیل
دارد معینؔ امید در آندم ز لطف خود
بخشی او را بہ شاہ شہیدانِ کربلا
یہ معینؔ اپنے دل میں امید رکھتا ہے کہ اپنے لطف سے
اس کو حضرت امام حسین کے طفیل میں بخش دیجیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.