گر جلوہ دہد روئے تابان محی الدین
گر جلوہ دہد روئے تابان محی الدین
نقد دل و جاں سازم قربان محی الدین
1. اگر جناب محی الدین (حضرت مولانا شاہ محمد محی الدین قادری پھلواروی سجادہ نشیں خانقاہ مجیبیہ، متوفی: 1366 ہجری) کا روئے تاباں جلوہ افروز ہو تو نقد جان ودل محی الدین پر قربان کروں۔
انوار جمال او از نور خدا روشن
خوئے نبوی بنگر در شان محی الدین
2. ان کے انوار جمال، اللہ کے نور سے روشن ہیں، محی الدین کی شان میں سیرتِ نبوی ملاحظہ کرو۔
خوہای کہ شوی بیخود از کیف مئے وحدت
یک جرعہ کش از جام عرفان محی الدین
3. اگر مئے وحدت کے کیف سے بے خود ہونا چاہتے ہو تو شاہ محی الدین کے عرفان کا ایک جام پی لو۔
از بادیۂ غیبت با مشعلۂ عرفاں
در عین شہود آمد ایمان محی الدین
4. بادیۂ غیب سے مشعل عرفاں کے ساتھ شاہ محی الدین کا ایمان، عین شہود میں آچکا ہے (یعنی وہ عالم غیب کی بجائے عالم شہود پر ایمان رکھتے ہیں، کیونکہ مراتب ومقامات عرفان کی وجہ سے ان کا ایمان بالغیب، گویا ایمان بالشہود ہوگیا)۔
نیرؔ بہ وفا ئے او سوگند کہ می باشم
ہر لحظہ زجان و دل خواہان محی الدین
5. ان کے عہدۂ فرمان سے میں ہر گز بری نہیں ہوں گا۔ ایک زمانہ ہوا کہ محی الدین سے میں نے پیماں باندھ لیا (یعنی بحیثیت امیر شریعت ان کے احکام کا پابند ہوا )۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 271)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.