حقۂ لعل تو از جوہر جاں ساختہ اند
کام ہر خستہ دراں حقہ نہاں ساختہ اند
1. تمہارا حقہ لعل (حقہ سے جواہرات کی ڈبیہ اور لعل سے ہونٹ مراد ہیں) جوہر حیات سے قدرت نے بنایا ہے۔ پریشاں حال کے مقصد کا حل تمہارے ہونٹوں کی بند ڈبیہ میں پوشیدہ ہے (یعنی آپ کے لبوں کی جنبش سے خستہ حالوں کے کام بنتے ہیں)۔
ہر لطافت کہ نہاں بود پس پردۂ غیب
ہمہ در صورت خوب تو عیاں ساختہ اند
2. ہر وہ لطافت جو پردۂ غیب میں چھپی تھی، قدرت نے وہ سب آپ کی صورت زیبا میں عیاں کردیا ہے۔
ہر چہ بر صفحۂ اندیشہ کشد کلک خیال
شکل مطبوع تو زیبا تر ازاں ساختہ اند
3. تخیل اور تصور میں جتنی اچھی صورت میں جتنی اچھی صورت ابھر سکتی ہے، قدرت نے آپ کی صورت پسندیدہ کو اس سے بھی بڑھ کر خوبصورت بنایا ہے (یعنی آپ کی صورت زیبا، انسانی فکر وخیال سے بھی بڑھ کرحسین ہے۔ انسانی تخیل کی ان کے حسن وجمال تک رسائی نہیں ہوسکتی ہے)۔
بس کہ جامیؔ صفت حسن تو نیکو گوید
عشق بازاں سخنش ورد زباں ساختہ اند
4. خلاصہ یہ ہے کہ جامی ، آپ کے حسن کا بیان اتنے اچھے طریقے سے کرتا ہے کہ عاشقوں نے اس کو ورد زبان بنالیا ہے۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 183)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.