Sufinama

حق جلوہ گرزطرز و بیان محمد است

مرزا غالب

حق جلوہ گرزطرز و بیان محمد است

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    حق جلوہ گرزطرز و بیان محمد است

    آرے کلام حق بہ زبان محمد است

    1. محمد کے طرز وبیان سے حق ظاہر ہوتا ہے۔ کلام حق تعالیٰ آپ کی ہی زبان مبارک سے ظاہر ہے (یعنی وحی الٰہی امت کے افراد آپ کی زبان سے ہی سنتے تھے، اور کسی کو جبرئیل امین کی آواز سنائی نہیں دیتی تھی۔ آپ کی حق بیانی کی اس سے بڑی دلیل کوئی اور نہیں ہوسکتی)۔

    آئینہ دار پرتو مہر است آفتاب

    شان حق آشکار زشان محمد است

    2. آفتاب تو آپ کے پرتو حسن کا آئینہ دار ہے ۔اللہ تعالیٰ کی شان محمد کی شان سے ظاہر ہوتی ہے (یعنی شان محمد اتنی عظیم ہے تو ان کے خالق کی شان کتنی اعلی ہوگی۔

    تیر قضا ہر آئینہ در ترکش حق است

    اما کشاد آں زکمان محمد است

    3. قضا کا تیر بہر حال اللہ تعالیٰ کے ترکش میں ہے لیکن ااس کی ۔(تیر کا چھوٹنا) محمد کے کمال سے ہوتی ہے۔ (شاعر کا مقصود یہ ہے کہ تقدیر کے فیصلے نبی کے اشارے پر ہوتے ہیں یا آپ کی رائے سے۔ یہاں قضا یعنی تقدیر سے قضائے معلق بھی مراد لی جاسکتی ہے اگر قضائے مبرم (جو بدلتی نہیں ہے) مراد لی جائے تو مفہوم یہ ہو گا کہ آپ فیصلۂ خداوندی سے راضی اوراس سے واقف ہیں۔ بہر صورت شاعر کا مقصود یہ نہیں ہے کہ آپ کا فیصلہ اور مرضی اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر غالب ہے)۔

    ہر کس قسم بہ آنچہ عزیز است می خورد

    سوگند کردگاربہ جان محمد است

    4. ہرشخص اپنے پیاروں اور عزیزوں کی قسم کھاتا ہے اللہ تعالیٰ محمد کی جان کی قسم کھاتا ہے (یعنی محمد اللہ کے پیارے ہیں اس لیے اللہ نے قرآن میں ان کی جان کی قسم کھائی ہے۔ الفاظ یہ ہیں العمر لک آپ کی زندگی کی قسم)۔

    واعظ حدیث سایۂ طوبی فرو گذاشت

    کایں جا سخن زسرو روان محمد است

    5. واعظ نے بھی سایۂ طوبی کی بات چھوڑ دی کیوں کہ یہاں تو محمد کے سرورواں یعنی سرو کے جیسے قدو قامت کا ذکر ہے جس کے سامنے طوبی کی خوش قامتی بھی ہیچ ہے۔

    غالبؔ ثنائے خواجہ بہ یزداں گذاشتم

    کاں ذات پاک مرتبہ دان محمد است

    6. غالب ! آنحضور خواجۂ عالم کی مدح و ثنا میں نے اللہ پر چھوڑی (یعنی مین ان کی تعریف کا حق ادا کرنے سے عاجز ہوں) کیوں کہ وہی ذات پاک محمد کی مرتبہ شناس ہے۔

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 169)
    • Author : شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے