اشرف کے اجاگر و نظام الدین کے لال
دلچسپ معلومات
بعد زیارت مزار حضرت اخی سراج قدس سرہٗ یہ دوہرے لکھے گیے۔
اشرف کے اجاگر و نظام الدین کے لال
اخی سراج دیا سے اپنے کر دو موہے نہال
دور دیس سے آئی ارج کرت کر جور
اخی سراج کرپا کرو کہ آسا پوجے مور
کیس ہمارے اوجرے اور من بھئے سیام ہمار
ایک نجریا دیکھ لو مور ہوئے نستار
منسا من کی پور کرو راکھو تمری آس
ایسے دوارے آئیکے کیسے جاؤں نراس
میں بے سدھ بھئی باوری گئی راہ میں سوے
ٹھگ ہٹ مار پھرت چہوں اور اکاگت موری ہوے
مات پتا بھائی اور بیٹا ناکوؤ سنگ دین
اپنی اپنی گھات ماں جو من چاہا کیں
ناں کبہوں آئی گئی اور ناں ہی دیکھا پنتھ
بنا سنگار کیسے چلوں موہے بلاوت کنتھ
لاج کی ماری مرت ہوں کچھ گن موہ ماں نانہہ
کیسے ان کے گھر چلوں جن بارے گہ لی بانہہ
ناں کچھ ملا نہ سنگ چلا یہ جھوٹا سنسار
چلی پیا کے دیس کو دؤؤ ہاتھ پسار
بیٹا بیٹی دیکھ کے جن جایو بورائے
چار دنا کے میت ہیں نا کوؤ سنگ جائے
آؤ اشرفیؔ بیٹھ جا اشرف کے دربار
سب منسا من کی ملے جو چاہے کرتار
دنیا میں ایسے پھرے جیس پھرت تجدین
ملجا پیارے ملجا مورا اجیارا رہت ملین
جاوِن میں پیاسے ملوں دھن دادن کا بھاگ
دھیان پارن دوؤ مورا ان ہی کے سنگ لاگ
دیکھ اشرفیؔ سوچ کے دوؤ نین پسار
جگ میں کوؤ آپن نہیں جھوٹا ہے سنسار
- کتاب : تحائف اشرفی (Pg. 128)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.