یہ کتا ب کیمیائے سعادت کا ترجمہ ہے جسے فخر الدین احمد نے منشی نولکشور کی فرمائش پر ترجمہ کیا ہے تاکہ اس کیمیائی علم سے اردو دان طبقہ محروم نہ رہ جائے۔ کیمیائے سعادت امام غزالی کا شاہکار ہےجو پانچویں صدی ہجری میں لکھی گئی ۔کتاب فصاحت کلام اور سلاست انشاء اور سادگی بیان کے لحاظ سے اپنا ثانی نہیں رکھتی۔ اس کتاب کو اسلامک و عرفانی انسائکلوپیڈیا کا درجہ بھی حاصل ہے۔ اس کتاب کا مقدمہ چار عناوین پر مشتمل ہے جس میں خود شناسی، خدا شناسی، دنیا شناسی اور آخرت شناسی پر بحث کی گئی ہے۔ اس کے بعد اس میں عبادات ، معاملات، مہلکات اور منجیات پر بحث کی گئی ہے ۔ اس میں دو کا تعلق ظاہر سے ہے جس میں عبادات و معاملا شامل ہیں اور دو کا تعلق باطن سے ہے جس میں مہلکات و منجیات شامل ہیں۔ مترجم نے محنت شاقہ کے ذریعہ اس کتاب کو ترجمہ کیا ہے ۔ ترجمہ کی زبان اپنے زمانے کے لحاظ سے نہایت ہی سلیس ہے ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free