زیر نظر کتاب انگلش میں ہے۔ اس کتاب میں امیر خسرو کی تاریخ نویسی کو بحث کا موضوع بنایا گیا ہے کہ وہ کس درجے کے تاریخ نویس تھے۔ یوں تو ان کی شاعری بھی ایک قسم سے تاریخ ہی ہے کیوں کہ اس میں بھی جابجا تاریخ کے عناصر نظر آتے ہیں مگر قران السعدین مثنوی تاریخی وقوعہ پر مبنی ہے۔ اسی طریقے سے فتوح السلاطین بھی تاریخ کا ہی ایک حصہ ہے۔ ان کے قصائد میں تاریخ کے عناصر بہت کثرت سے ملتے ہیں۔ اسی طرح ان کی سماجک زندگی پر جو نظر ہے وہ بھی قابل تعریف ہے اور مصنف نے اس پر بھی بات کی ہے۔ اس میں ان کی اعجاز خسروی پر بھی مفصل بات کی گئی ہے۔ نیز ان کی موسیقی پر بھی بات کی گئی ہے۔ کتاب نہایت ہی اہمیت کی حامل ہے اور محققانہ و انتقادی پہلو لئے ہوئے ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets