Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

संस्करण संख्या : 001

प्रकाशन वर्ष : 1962

पृष्ठ : 150

asrar-o-rumooz

पुस्तक: परिचय

اقبال کی جو تصانیف خود اُن کی نظر میں ان کا ہمیشہ رہنے والا پیغام تھیں ان میں سے اسرار و رموز پہلی تصنیف ہے۔اسرار و رموز کے مطابق عشق کی بنیادی تعریف یہ ٹھہرتی ہے کہ عشق اُس چیز کا نام ہے جو ایک مسلمان کے دل میں رسول اکرمﷺ کے لیے موجود ہوتی ہے، اسرار و رموز فارسی مثنوی ہے جس کے دو حصے ہیں۔ پہلا حصہ ’اسرارِ خودی‘ کے عنوان سے ۱۹۱۵ء میں شائع ہوا۔ دوسرا حصہ ’رموزِ بیخودی‘ کے عنوان سے ۱۹۱۷ء میں سامنے آیا۔ بعد میں اقبال نے اِن دونوں کو اسرار و رموز کے عنوان سے یکجا کر کے شائع کیا،کتاب کے دونوں حصے یعنی ’اسرارِ خودی‘ اور ’رموزِ بیخودی‘ ایک دُوسرے کے عکس معلوم ہوتے ہیں، مثلاً اگر پہلے حصے کے آخر میں حضرت علیؓ کا ذکر ہے تو دُوسرے حصے کے آخر میں حضرت ابوبکر صدیقؓ کا۔ یہ التزام اکثر معاملات میں رکھا گیا ہے۔ ’اسرارِ خودی‘ میں دکھایا ہے کہ قوم کی زندگی میں افراد کا احساسِ خودی بنیادی اہمیت رکھتا ہے اور’رموزِ بیخودی‘ میں دکھایا ہے کہ قوم کی زندگی افراد کے لیے اہم ہے۔ افراد کی خودی قوم کے ذریعے وُسعت اور کمال حاصل کرتی ہے اور قوم مر رہی ہو تو افراد کا احساسِ خودی بھی ختم ہو جاتا ہے۔

.....और पढ़िए

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
बोलिए