اردو غزل کے ارتقا میں حسرت کا بہت بڑا کردار رہا ہے۔ان کے خیال اور انداز بیان دونوں میں شخصی اور روایتی عناصر کی آمیزش ہے۔ان کے یہا ں ایک طرف حسن وعشق کا بیان ہے تودوسری طرف عصری مسائل کی عکاسی بھی ہے۔ حسن کی مصوری میں حسرت کی غزلیں نمایاں ہیں۔ شاعری کے علاوہ بھی حسرت کی بہت ساری خدمات ہیں۔ ان کی زندگی اور شاعری کو بہتر سمجھنے کے لئے ان کے دیوان کا مطالعہ کافی معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ کیونکہ حسرت کی اہلیہ نشاط النسا بیگم نے ان کے شاعری کو کچھ اس طرح ترتیب دیا ہے کہ دیوان کے ہر حصے کی غزلوں سے ان کے فن اور شخصیت کے ارتقا کی کہانی کو سمجھا جا سکتا ہے۔ بلکہ خود بیگم حسرت نے دیوان کے ہر حصہ پر ایک نوٹ لکھا ہوا ہے کہ یہ غزلیں حسرت کے کس دور سے تعلق رکھتی ہیں۔ یہ دیوان کئی حصوں پر مشتمل ہے۔ زیر نظر حصہ پنجم ہے۔