میر کے دیوان کا نسخہ کئی معنوں میں اہمیت کا حامل ہے، یہ نسخہ میر کے قلمی نسخوں میں سے سب سے قدیم نسخہ ہے، اس نسخے کو موتی لال حیفؔ نے میر کی زندگی میں ہی اپنے ہاتھوں سے لکھا تھا ، بہت ممکن ہے کہ یہ نسخہ میر کی نظروں سے بھی گزرا ہو کیوں کہ یہ نسخہ 1203ہجری میں لکھا گیا اور میر کا انتقال اس کے 23 سال بعد 1225ہجری میں ہوا، اکبر حیدری نے اس نسخہ کو ترتیب دینے میں مطبوعہ نسخوں میں سے قدیم ترین نسخہ، نسخہ کلکتہ سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کیا ہے، اس نسخہ محمود آباد میں کئی ایسے اشعار کی دریافت کی گئی ہے جو دیگر نسخوں میں نہیں تھے، نسخہ محمود آباد میں میر کا زیادہ تر وہ کلام ہے جو 1165 ہجری سے قبل لکھا گیا تھا،اس دیوان کےمقدمے میں میر کے احوال زندگی بیان کئے ہیں، میر کے حوالے سے تذکرہ نویسوں کی آراء، میر کے الحاقی کلام کی نشادہی کی گئی ہے۔ اس دیوان میں نسخہ محمو دآباد کے علاوہ، دیوان چہارم، کلیات میر نسخہ ندوۃ العلمالکھنؤ، دیوان میر مکتوبہ 1245ہجری اور نسخہ کلکتہ مطبوعہ 1811ء کے عکس بھی شامل ہیں۔