اہل تسنن اور اہل تشیع کے یہاں بہت ہی قدیمی اختلاف ہے کیوں کہ اہل تشیع حضرات معاویہ کو منافق اور غاصب کہتے ہیں اور انہیں اسلام دشمن تصور کرتے ہیں۔ جبکہ شیعہ حضرات علی رضی اللہ عنہ کو بلا فصل امام و خلیفہ مانتے ہیں اور غدیر سے اس کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔ جبکہ سنیوں کے یہاں علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ چہارم کہا جاتا ہے اور وہ لوگ معاویہ کی خلافت بھی قبول کرتے ہیں اور دونوں اکابر صحابہ میں سے کسی کی شان میں گستاخی کرنا گوارہ نہیں کرتے۔ بس جنگ جمل و صفین میں جو مسلمانوں کا نقصان ہوا اس پر افسوس کرتے ہیں اور علی رضی اللہ عنہ کو حق پر جانتے ہیں اور اسے نظریاتی اختلاف کی طرح دیکھتے ہیں۔ جبکہ شیعہ حضرات اس کے بر عکس ان کو نہ خلیفہ مانتے ہیں اور نہ ہی صحابی رسول بلکہ وہ لوگ ابو سفیان کے اسلام پر بھی انگلی اٹھاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ خانوادہ جان بچانے کے لئے اسلام لایا اور کفر دلوں میں رکھا جس کی وجہ سے ہمیشہ اس خاندان کی وجہ سے بہت سے فتنے اٹھے اور مسلمانوں کو خسارہ اٹھانا پڑا۔ خیر اس کتاب میں امیر معاویہ کو خلیفہ راشد میں شمار کیا گیا ہے اور ان کے دور حکومت میں جو اصلاحی مذہبی کام ہوئے ہیں انہیں سراہا گیا ہے۔ نیز کتاب کے مطالعہ سے امیر معاویہ کی مختلف حیثیتوں پر روشنی پڑتی ہے، ان کی بیعت، خلافت، اور اس وقت رونما ہونے والے تنازعات بھی زیر بحث آئے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets