یہ کتاب تصوف کے موضوع پر ایک بہترین کتاب ہے۔ مصنف کا مقصد شاہ ولی اللہ دہلوی کے خاندان کےمشائخ کے احوال اور مشائخ دیوبند کے احوال اور ایمان افروز حکایات بیان کرنا معلوم پڑتا ہے۔ چند صوفیہ کا تذکرہ طبع اول کے بعد اضافہ کیا گیا ہے تاکہ کتاب عمومی حیثیت حاصل کر لے۔ اس اضافہ شدہ ایڈیشن میں سب سے پہلے پیران پیر دستگیر شیخ عبد القادر جیلانی الحسنی و الحسینی رح کے احوال اور حکایات کو بیان کیا گیا ہے۔ چونکہ شیخ کا مرتبہ تمام اولیا پر افضل ہے اور "قدمی ہذہ علی کل رقبۃ ولی اللہ" یعنی آپ کا طریقہ تمام اولیا اللہ سے بہتر اور افضل ہے اسی لئے مصنف نے تبرکا و تیمنا شیخ کے ذکر سے کتاب کا آغاز کیا۔ اس کے بعد خواجہ معین الدین چشتی کا ذکر کیا گیا ہے پھر محبوب الہی نظام الدین چشتی اور ان کے مرید خاص محبوب محبوب الہی امیر خسرو کا ذکر خیر کیا گیا مگر امیر خسرو کا ذکر کرتے ہوئے مصنف نے خلیفہ کا لفظ استعمال کیا ہے جو یقینا غلط محظ ہے۔ کیونکہ امیر خسرو کو خلافت نہیں ملی تھی جب کہ وہ تقسیم خلافت کے وقت مشاورین میں سے تھے۔ اس کے بعد صابر کلیری کا ذکر خیر ہے۔اس کے بعد شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور ان کے خانوادے کی ایمان افروز حکایات کو بیان کیا گیا ہے پھر علماء دیوبندامداد اللہ مہاجر مکی، نانوتوی، گنگوہی وغیرہ کا ذکر کیا گیا ہے۔ کتاب کا اصلی نام شاہان دہلی یا اسلاف دیوبند تھا جو ارواح ثلاثہ کے نام سے معروف ہوئی مگر بعد میں اس کو حکایات اولیا کے نام سے شہرت ملی۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets