ہفت زبان شاعر اور معروف صوفی بزرگ حضرت خواجہ غلام فرید کا یہ منتخب کلام ہے ۔ خواجہ غلام فرید در اصل سرائیکی زبان کے شاعر تھے تاہم انھوں نے اردو، فارسی، سندھی، عربی،ہندی اور پوربی زبانوں میں بھی اشعار کہے اسی لیے آپ کو شاعر ہفت زبان کہا گیا،بابا فرید کی شاعری میں تصوف اخلاقی رنگ اور نصیحت آمیز مضامین موجود ہیں ان کے سندھی اشعار پر وہاں کے پنجابی اور سرائکی لہجے کا اثر غالب آتا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت وادی سندھ کی زبان اسی طرح تھی جس کا عکس بابا فرید کی شاعری میں ملتا ہے،شیخ فرید الدین نے ابلاغ کے لیے مقامی زبان استعمال کی اور اسی کے وسیلے سے اپنا پیغام پہنچایا۔ آپ کی زبان پنجابی کا اولین نقش کہلائی جاتی ہے،بابا فرید کے دوہے عظیم شاعری کا نمونہ ہی نہیں بلکہ موسیقی کی بندشوں میں آ کر جو سماں پیدا کرتے ہیں وہ کم شاعروں کو ہی نصیب ہو سکتا ہے۔ بابا فرید کی شاعری کی لاانتہا فلسفیانہ، فنکارانہ اور سماجی جہتیں ہیں۔زیر نظر کتاب میں بابا فرید الدین کے اشعار کا انتخاب پیش کیا گیاہے، ساتھ ہی ساتھ مشکل الفاظ کے معنی اور ہر شعر کے نیچے اشعار کا مطلب سلیس اردو زبان میں موجود ہے جس سے ان کے اشعار کو سمجھنا آسان ہو جاتاہے۔