اس مجموعہ میں حضرت آسی کے منتخب کلام کو لیا گیا ہے ۔ ان کا شمار ان صوفیوں اور خانقاہ نشینوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اردو شعر و ادب کی گراں قدر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے ہمیشہ شاعری کے منصب و مقصد کو پیش نظر رکھا اور شعر کو لفظی بازیگری کا نمونہ نہیں بننے دیا۔ تصوف نے ان کے رنگ تغزل کو پاکیزگی اور ہردلعزیزی عطا کی ۔ مقدمہ میں طیب ابدالی ریڈر شعبہ اردو مگدھ یونیورسٹی نے شیخ آسی اور ان کے تغزل پر شاندار بحث پیش کی ہے۔ کتاب کے مطالعہ سے نہ صرف ان کے فن بلکہ ان کی شخصیت سے بھی واقفیت مل جاتی ہے۔ اس کے بعد منظوم کلام کا آغاز ہوتا ہے۔ ابتدا حروف تہجی کا پہلا لفط الف ردیف سے ہوتی ہے ۔ اس تسلسل کی انتہا کے بعد کچھ رباعیات ، سلام وغیرہ ہیں۔ اشعار کے اوزان میں روانی ہے، لہٰذا پڑھنے میں سرور محسوس ہوتا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets