اردو زبان کےتشکیلی عہدمیں صوفیاء کی جو لسانی خدمات رہی ہیں،اس سے ہر گزانکار نہیں کیا جا سکتا،صوفیاء کی جو لسانی خدمات ہیں اس نے اردو کو ہندوستان میں بحیثیت زبان اس ملک کے کونے کونے تک پھیلایا اور عوام کو اس زبان سے اتنا قریب کر دیا کہ یہ ایک بولی سے زبان کی صورت اختیار کرتی چلی گئی،چنانچہ جب مسلم درویش ہندوستان کے ان علاقوں میں پہنچے جہاں لوگ اسلام کے نام سے بھی واقف نہیں تھے،ان درویشوں نےتعلیم و تلقین کا سلسلہ شروع کیا، توعوامی بولی بھی اختیار کرنی پڑی،درویشان ہند نے اپنے باطن کی روشنی کو عوام الناس تک پہنچانےکےلئےاردوالفاظ کاسہارالیااورقربت و اپنائیت کا جذبہ پیدا کیا،سلسلہ چشتیہ کے پیشوا خواجہ معین الدین چشتی نےملتان میں قیام کے دوران مقامی زبان میں مہارت حاصل کی،وہ رشد و ہدایت کا درس مقامی ہندوی زبان میں دیتے تھے، حضرت خواجہ فرید الدین گنج شکر نے پنجاب کے شہر پاک پٹن سے اردو میں شعر لکھنے شروع کئے۔اس طرح کے صوفیاء کرام نے اردو کی ابتدائی نشو و نما میں جو خدمات انجام دی ہیں، مولوی عبد الحق نے اس کتاب میں انھیں صوفیاء کا تذکرہ بڑی تحقیقی کے ساتھ کیا ہے، اس کے لئے مولوی صاحب نے خواجہ معین الدین چشتی سے لیکر بابا شاہ حسینی معروف بہ پیر بادشاہ کی ادبی خدمات تک کا جائزہ لیا ہے۔ یہ ایک نادر موضوع ہے جس میں اردو زبان کی ترویج و ترقی میں صوفیاء کرام کےکردار پر بحث کی گئی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets