وہ تو بے پردہ ہے تُو پیدا شناسائی کر
وہ تو بے پردہ ہے تُو پیدا شناسائی کر
کس کو کہتے ہو کہ آ انجمن آرائی کر
سنگ در بول اُٹھا تیری تو منزل ہے یہی
شوقِ سجدہ نے کہا اور جبیں سائی کر
یہ تو ہوسکتا ہے تُو خود میں سمولے مجھ کو
خود تو ہرجائی ہے تُو، مجھ کو بھی ہرجائی کر
جلوے ہر آن نئے آتے ہیں اور جاتے ہیں
ساتھ ان جلووں کے تُو بادیہ پیمائی کر
اِس تماشہ گہ عالم میں کہا تھا کس نے
خود تماشہ بنے اور خود کو تمشائی کر
عشق کہتے ہیں جسے حُسن کا ہے شوقِ ظہور
عشق کو کیسے کہا جائے نہ رُسوائی کر
جب کہا تُو نے نظامی کو گرا سجدہ میں
نقشِ عالم کو تصور مری رعنائی کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.