تمہارے عشق میں دل کو پھنسائے جس کا جی چاہے
تمہارے عشق میں دل کو پھنسائے جس کا جی چاہے
جوانی خاک میں اپنی ملائے جس کا جی چاہے
وہ رخ پر چھوڑ کر زلفیں جوہنس ہنس کے کہتے ہیں
ہمارے دام میں دل کو پھنسائے جس کا جی چاہے
لگا کر لو شمع رویوں سے بیٹھے بیٹھے جلتے ہیں
بس اب دل مثل پروانہ جلائے جس کا جی چاہے
کہا میں نے کہ جاتا ہوں تو وہ مغروریوں بولا
کسی کو روکتے ہم کب ہیں جائے جس کا جی چاہے
خدا شاہد ہے تم سے سر خرو ہو آج کہتا ہوں
ہمارے قتل پر بیڑا اٹھائے جس کا جی چاہے
خدا اس کو ہم سمجھے ہیں جسے معشوق کہتے ہیں
ہمارے جرم کو فتویٰ لگائے جس کا جی چاہے
یہ سب جھگڑا ہے رحیمؔ جیتے جی کا زمانہ میں
لحد پر گالیاں آکر سنائیں جس کا جی چاہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.