شوق تھا آپ کو کب جور و جفا سے پہلے
شوق تھا آپ کو کب جور و جفا سے پہلے
کام رکھتے تھے سدا مہر و وفا سے پہلے
میں بھی ہوں کشتۂ اندازِ تغافل دیکھو
کیا جلاتے نہ تھے مردوں کو اداسے پہلے
پڑ گیا زلف پہ سایہ کسی سودائی کا
یوں الجھتے نہ تھے کافر ہوا سے پہلے
پارہائے دل مشتاق بھی آئے اے چشم
یہی پہونچیں گے مگر اشک رسا سے پہلے
کیوں خفا ہو کہ یہاں سینہ میں دم گھٹتا ہے
جان جاتی ہے مری ہائے قضا سے پہلے
بعد میں یاد کرے گات و وفائیں قاتل
قتل کرتا ہے اگر تیغ جفا سے پہلے
گل بھی کھل جائیں گے کھٹکا تجھے کیا ہے بلبل
پتا ملتا ہی نہیں حکم خدا سے پہلے
کوچہ یار میں کیا خاک رہے خا ک اپنی
کی رسائی نہ کچھ افسوس صبا سے پہلے
تجھ کو حوروں کی طلب مجھ کو بتوں کی خواہش
زاہد آپ تو بچ اپنی ہوا سے پہلے
بے خبر ہوش میں آ غرہ ہستی کیا ہے
اسے پایا ہے نہ پائے گا فنا سے پہلے
بوسۂ رخ کے طلب گار تھے گر رحیمؔ
مشورہ کیوں نہ کیا زلف دو تا سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.