ترا جلوہ ہے آنکھوں میں ہے تیری جستجو مجھ کو
ترا جلوہ ہے آنکھوں میں ہے تیری جستجو مجھ کو
تمنا ہے ترے دل میں ہے تیری آرزو مجھ کو
نہیں بھاتی چمن میں آب گلوں کی گفتگو مجھ کو
نظر آیا نہ گلشن میں وفا کا رنگ و بو مجھ کو
نظارہ چشمِ میگوں کا ہے میرے واسطے کافی
نہیں درکار اے ساقی ترا جام و سبو مجھ کو
تجلی مہر رخشاں کی ہو پیدا ذرہ ذرہ میں
جدھر دیکھوں نظر آئے الٰہی تو ہی تو مجھ کو
یہ رمزِ حسن و الفت کچھ سمجھ ہی میں نہیں آتی
جو ہے بیگانہ مجھ سے ہے اسی کی آرزو مجھ کو
تری محرابِ ابرو میں ازل سے سر بسجدہ ہوں
نمازِ عشق کا ہے آج تک تازہ وضو مجھ کو
ترا پردہ ترا پردہ نہیں پھر کیوں چھپا مجھ سے
نظر آیا دل و دیدہ میں تیرا رنگ و بو مجھ کو
صدائے طور کا مشتاق میں بھی مثل موسیٰ ہوں
دل و جاں سے نہ کیوں پیاری ہو تیری گفتگو مجھ کو
ہے چاہت کا مزا اس میں محبت اس کو کہتے ہیں
تمنا ہو مری تم کو تمہاری آرزو مجھ کو
ترے کوچے میں مٹنا خاک ہونا سر بلندی ہے
فرشتوں پر ملی ہے خاک ہو کر آبرو مجھ کو
تری تیغِ نظر کے وارجب رہ رہ کے ہوتے ہیں
تو پھر چاکِ جگر کی ہے عبث فکر رفو مجھ کو
سمجھ کر تجھ کو ہم مشرب پتہ کی بات کہتا ہوں
فدا ہے جس پہ تو بیدلؔ ہے اس کی آرزو مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.