Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ساغر کو چاہتا ہے نہ جی اب شراب کو

عبداللہ بیدلؔ

ساغر کو چاہتا ہے نہ جی اب شراب کو

عبداللہ بیدلؔ

MORE BYعبداللہ بیدلؔ

    ساغر کو چاہتا ہے نہ جی اب شراب کو

    دیکھا ہے چشمِ مست کو مستِ شباب کو

    ہم دل پہ لکھتے جاتے ہیں مہر و عتاب کو

    ہو جائے گا حساب بھی روزِ حساب کو

    تم ہی پلا گیے تھے ہمیں اپنے ہاتھ سے

    اس دن سے ہم نے منہ نہ لگا یا شراب کو

    انکار کرکے خونِ تمنا نہ کیجیے

    لب پر نہ آنے دیجیے ایسے جواب کو

    ہم بھی تماشہ برق تجلی کا دیکھ لیں

    پردہ سے باہر آکر الٹ دو نقاب کو

    گر ہوں وہ بیخبر تو شکایت کی جا نہیں

    اب کیا کہیں نگاہ تغافل مآب کو

    کیا کر رہے ہو چھوڑ دو آئینہ ہاتھ سے

    دیکھے گا کیا یہ کور رخ لا جواب کو

    آیا خیال جب کسی یوسف جمال کا

    دیکھا ہے جاگتے میں زلیخا کے خواب کو

    زاہد ہمارے ہاتھ سے دو گھونٹ پی کے دیکھ

    بالائے طاق رکھ دے عذاب و ثواب کو

    پڑ جاتے ہیں اسی سے تو رخنے نباہ میں

    اپنا تو ہے سلام تمہارے عتاب کو

    رہزن تمہارا حسن ہے غارت گر شکیب

    الزام دیتے ہو دل خانہ خراب کو

    بیدلؔ بتوں سے دل کے بچانے کا حوصلہ

    ہم بھی سلام کر لیں گے اچھا جناب کو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے