قتل گہ میں اٹھ گیا جب چشمِ قاتل کا لحاظ
قتل گہ میں اٹھ گیا جب چشمِ قاتل کا لحاظ
جان کی پروا کسے ہے اب کسے دل کا لحاظ
تھا کبھی پہلے ہمیں بھی زلفِ قاتل کا لحاظ
اٹھ گیا دل سے ہمارے اب سلاسل کا لحاظ
جان کا کھٹکا نہ غم اپنا نہ کچھ دل کا لحاظ
اب بلا کرتی ہے اپنی چشم قاتل کا لحاظ
سامنے مجنوں کے تو پردہ ہٹا دے سارباں
بھاڑ میں جائے تیری لیلائے محمل کا لحاظ
وہ کریں بیجا ستم ہم ناز برداری کریں
کیا کریں مجبور ہیں ہے طبعِ مائل کا لحاظ
شکوہ کیسا ہو تقاضہ بھی تو کٹ جائے زباں
ہم کو اب تک ہے تمہارے عہدِ باطل کا لحاظ
وار خالی اس کا جائے ہو گوارا کس طرح
بن گیا قاتل ہمارا تیغِ قاتل کا لحاظ
دیکھتا ہوں روز و شب اس میں تماشا یار کا
آئینہ کو چاہیے کرنا میرے دل کا لحاظ
چشمِ لیلیٰ بھی اگر بن جائے مجنوں کا خیال
کچھ نہ پردے کا رہے پھر کُچھ نہ محمل کا لحاظ
بیدلؔ خستہ بھلا پھر مانگنے آئے گا کب
چاہیے اے بندہ پرور ایسے سائل کا لحاظ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.