قفس میں بیٹھ کر برق تپاں کو یاد کرتے ہیں
قفس میں بیٹھ کر برق تپاں کو یاد کرتے ہیں
بہاریں لٹ چکی ہیں اب خزاں کو یاد کرتے ہیں
یہ جب معلوم ہے وہ دل کے اندر جلوہ آرا ہیں
خدا معلوم ہم کیوں آستاں کو یاد کرتے ہیں
نشیمن جل چکا پھر بھی چمن سے عشق ہے اتنا
کہ ہم ہر سانس میں دورِ خزاں کو یاد کرتے ہیں
رؤف اس عالمِ پیری میں یہ ہے مشغلہ اپنا
کہ ہم رہ رہ کے اپنی داستاں کو یاد کرتے ہیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 128)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.