Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

قفس میں بیٹھ کر برق تپاں کو یاد کرتے ہیں

رؤف کاکوروی

قفس میں بیٹھ کر برق تپاں کو یاد کرتے ہیں

رؤف کاکوروی

MORE BYرؤف کاکوروی

    قفس میں بیٹھ کر برق تپاں کو یاد کرتے ہیں

    بہاریں لٹ چکی ہیں اب خزاں کو یاد کرتے ہیں

    یہ جب معلوم ہے وہ دل کے اندر جلوہ آرا ہیں

    خدا معلوم ہم کیوں آستاں کو یاد کرتے ہیں

    نشیمن جل چکا پھر بھی چمن سے عشق ہے اتنا

    کہ ہم ہر سانس میں دورِ خزاں کو یاد کرتے ہیں

    رؤف اس عالمِ پیری میں یہ ہے مشغلہ اپنا

    کہ ہم رہ رہ کے اپنی داستاں کو یاد کرتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 128)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے